خانیوال میں ہجوم کے ہاتھوں شہری قتل، مرکزی ملزمان سمیت درجنوں گرفتار
Reading Time: 2 minutesصوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال میں توہین مذہب کے الزام میں پُرتشدد ہجوم کے ہاتھوں قتل کیے گئے مشتاق احمد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی اور پولیس نے درجنوں افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے.
قبل ازیں اتوار کو پنجاب پولیس کے سربراہ نے واقعہ کی ابتدائی انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو پیش کی۔
انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب راو سردار علی خان نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ واقعہ میں 33 افراد کو نامزد جبکہ 300 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
قتل کا یہ واقعہ خانیوال میں تلمبہ کے علاقے جنگل ڈیرہ کے گاؤں میں پیش آیا جہاں اعلانات کے بعد سیکنڑوں مقامی افراد مغرب کی نماز کے بعد جمع ہوئے۔
خیال رہے کہ تلمبہ تبلیغی جماعت کے معروف مبلغ طارق جمیل کا آبائی علاقہ ہے۔
سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق مقامی افراد نے قرآن کا ورق جلانے کے الزام میں پہلے اس شخص کو درخت سے باندھا اور پھر اینٹوں اور پتھروں سے مارتے رہے جب تک وہ ہلاک نہیں ہوا۔
عینی شاہدین کے مطابق ملزم کا ذہنی توازن درست نہیں تھااور واقعہ کے بعد پولیس کی حراست میں تھا تاہم پولیس سٹیشن کے باہر مشتعل ہجوم کی موجودگی کے باجود اس کو جانے کی اجازت دی گئی۔
یہ واقعہ دسمبر میں سیالکوٹ میں فیکٹری کے ورکروں کی جانب سے ایک سری لنکن شہری پر تشدد اور پھر اس کو جلانے کے واقعے کے بعد سامنے آیا ہے۔
خانیوال کے علاقہ تلمبہ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کی ابتدائی رپورٹ کے بعد جاری بیان میں وزیر اعلی عثمان بزدار نے انصاف کے تمام تقاضے پورے کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
مقدمے میں سنگین جرائم اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔پولیس نے مختلف مقامات پر120 سے زائد چھاپے مارے اور 62 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔ وزیراعلیٰ کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق زیر حراست مشبہ افراد میں قانون ہاتھ میں لینے والے مرکزی ملزمان بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دستیاب فوٹیجز کے فرانزک انیلیسز کی مدد سے ملزمان کی شناخت اور ان کے کردار کا تعین کیا جائے گا جبکہ مزید افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس کی ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں۔
جاری کیے بیان کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب کی ہدایات کے مطابق رات بھر پولیس کاخفیہ آپریشن، سینیئر پولیس افسران بھی فیلڈ میں موجود رہے۔