طالبان کی حکمرانی میں افغانستان سے ’فرار‘ پر خرچ کتنا؟
Reading Time: < 1 minuteطالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ملک چھوڑنے والے افغانوں کو بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔
کابل سے اسلام آباد پہنچنے والی ایک افغان خاتون وکیل نے الزام لگایا ہے کہ سرحد پر پاکستانی سکیورٹی فورسز بھی افغانوں سے رشوت وصول کر رہی ہیں۔
خبر ایجنسی روئٹر نے افغانستان چھوڑنے والوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ وہاں سے نکلنے والوں کی پریشانی کا فائدہ سرحد پار کرانے والے سمگلرز بھی اٹھا رہے ہیں۔
گزشتہ برس
15 اگست کو طالبان کے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پاکستان آنے والوں تین گنا زائد کرائے دینا پڑ رہے ہیں۔
افغان خاتون وکیل شفیقہ نے اسلام آباد میں روئٹرز کو بتایا کہ ’ہر کوئی ہماری مجبوری کا فائدہ اٹھا کر پیسے بنانے کے چکر میں ہے۔‘
طالبان کے آنے کے بعد ملک چھوڑنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے تاہم پاکستان، ایران اور دوسرے پڑوسی ممالک کی جانب سے بارڈرز کی بندش اور پاسپورٹ و ویزہ کے حصول میں دشواریوں کے باعث بہت سے لوگ سمگلرز سے رجوع کرنے پر مجبور ہیں۔
سمگلرز کی وساطت سے سفر کرنے والوں کو خطرات کا سامنا رہتا ہے کیونکہ انہیں پہاڑوں اور ایسی سرنگوں سے گزرنا پڑتا ہے جو بارڈر پر لگی باڑ کے نیچے بنائی گئی ہیں، جبکہ کچھ افراد افغانستان سے نکلنے کے لیے جعلی شناختی کارڈز بھی استعمال کرتے ہیں۔