اہم خبریں متفرق خبریں

اظہار رائے پر قدغن، پیکا آرڈیننس میں تبدیلی کیا ہے؟

فروری 20, 2022 2 min

اظہار رائے پر قدغن، پیکا آرڈیننس میں تبدیلی کیا ہے؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں امتناع الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 میں ترمیم کا پیکا آرڈیننس جاری کرتے ہوئے نئے قانون کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔

اتوار کو جاری کیے گئے پیکا آرڈیننس کے تحت کسی بھی شخص، کمپنی، جماعت، تنظیم، اتھارٹی اور حکومت کے قائم کردہ کسی بھی ادارے کی تضحیک کو قابلِ دست اندازی پولیس جرم بنا دیا گیا ہے۔  

صدر عارف علوی کے دستخطوں سے جاری آرڈیننس کے تحت امتناع الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 میں چار بنیادی ترامیم کی گئی ہیں جبکہ ایک مکمل نیا سیکشن شامل کیا گیا ہے۔

پیکا آرڈیننس کی سیکشن دو میں فرد کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے۔ اب کسی بھی شخص سے مراد کمپنی، جماعت، تنظیم، اتھارٹی اور حکومت کا قائم کردہ کوئی بھی ادارہ/ محکمہ ہے۔  

آرڈیننس کے تحت الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 میں پیمرا کے لائسنس یافتہ ٹی وی چینلز کو حاصل استثنیٰ ختم کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد ٹیلی وژن پر کسی بھی فرد کے بارے میں فیک نیوز یا تضحیک بھی الیکٹرانک کرائم کے زمرے میں آئے گی۔  

اسی طرح فیک نیوز دینے والے کو تین کے بجائے پانچ سال سزا ہوگی جبکہ ایسی کسی خبر کے خلاف اتھارٹی کو درخواست دینے کے لیے متاثرہ شخص کے بجائے کسی بھی فرد کو یہ اختیار دے دیا گیا ہے کہ وہ مقدمہ درج کرا سکے گا۔  

نئے آرڈیننس کے تحت یہ جرم ناقابل ضمانت ہوگا۔

عدالت کو مقدمے کا فیصلہ جلد از جلد کرنا ہوگا تاہم زیادہ سے زیادہ مدت چھ ماہ رکھی گئی ہے۔

ٹرائل کورٹ ہر ماہ کیس کی پیش رفت کے بارے میں رپورٹ متعلقہ ہائی کورٹ میں جمع کرائے گی اور کیس میں تاخیر کی وجوہات اور رکاوٹوں کے بارے میں آگاہ کرے گی۔  

ٹرائل کورٹ یہ رپورٹ اسلام آباد کی ہونے کی صورت میں سیکرٹری قانون اور کسی بھی صوبے سے متعلق کیس کی صورت میں سیکرٹری محکمہ پراسیکیوشن، پراسیکیوٹر جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی رپورٹ کی کاپیاں فراہم کرنے کی پابند ہوگی۔  

ہائی کورٹ کو اگر لگے کہ کیس جلد نمٹانے میں رکاوٹیں ہیں تو وہ دور کرنے کا کہے گی۔

وفاقی، صوبائی حکومتوں اور افسران کو رکاوٹیں دور کرنے کا کہا جائے گا۔ ہر ہائی کورٹ کا چیف جسٹس ایک جج اور افسران کو ان کیسز کے لیے نامزد کرے گا۔  

اس کے ساتھ صدر نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس بھی جاری کیا ہے جس کے تحت تمام اسمبلیوں، سینیٹ اور مقامی حکومتوں کے ممبران الیکشن مہم کے دوران تقاریر کر سکیں گے۔ پبلک آفس ہولڈر اور منتخب نمائندے حلقے کا دورہ کرسکیں گے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے