کالم

آئینی بدمعاشی

مارچ 21, 2022 2 min

آئینی بدمعاشی

Reading Time: 2 minutes

جس ریاست میں مارشل ایڈمنسٹریٹر جنرل ضیا پوری قوم سے وعدہ کرے تین ماہ میں الیکشن کرا دیے جائیں گے اور وعدہ خلافی کرتے ہوئے دس سال تک ریاست پر قابض ہو جائے ۔

جس ملک میں جنرل مشرف پوری قوم سے وردی اتارنے کا وعدہ کرے اور یہ کہہ کر مکر جائے زبان پھسل گئی تھی ۔
جس ریاست میں غیر آئینی فوجی حکمران آئین کو محض کاغذ کی کتاب کہہ کر تمسخر اڑائیں "جب چاہوں پھاڑ کر پھینک دوں” اس ریاست کی قومی اسمبلی کا اسپیکر کھلے عام آئین کی خلاف ورزی کرے تو حیرت زدہ نہیں ہونا چاہئے تاہم اسے ملک یا ریاست کہنے کی بجائے جنگل کہنا چاہیے۔
جنگل ہونے کی تازہ ترین دلیل 25 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنا ہے ۔اپوزیشن نے وزیراعظم چنتخب کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تو آئین کے تحت 14 روزکے اندر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنا ضروری تھا جو 22 مارچ کی تاریخ بنتی ہے لیکن اسپیکر نے
25 مارچ کو اجلاس طلب کر کے آئین توڑ دیا ہے اور یہ امر ایک اکثریت کھو دینے والے وزیراعظم کو بچانے کی ایک کوشش کے سوا کچھ نہیں ۔

جو شخص گلا پھاڑ پھاڑ کو میاں نواز شریف، آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کو چور ڈاکو اور لیٹرے پکارتا ہو اور مدینہ کی خود ساختہ ریاست کو داعی ہو وہ اس کھلی آئینی خلاف ورزی پر میسنا بن کر خاموش رہے اسے صرف منافق کہا جاسکتا ہے اور کچھ نہیں ۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے دلیل دی ہے 22 مارچ کو اسلامی کانفرنس تنظیم کا اجلاس ہے اس لئے 25 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے ۔یہ دلیل فراڈ ہے اور فراڈ کے سوا کچھ نہیں۔اپنے ملک کی عزت اور وقار کا اتنا خیال ہوتا تو 22 مارچ سے پہلے اجلاس بلا لیتے لیکن نہیں بلایا کیونکہ اکثریت ختم ہو چکی تھی ۔

اس قدر احمق ہیں اپنی جماعت کے 13 اراکین قومی اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کر دئے ہیں اور ایوان میں اکثریت کھو دینے کو ڈاکومنٹڈ کر دیا ہے کہ ہمارے یہ اراکین ہمارے ساتھ نہیں۔

اسلامی کانفرنس تنظیم کے اجلاس کے لیے سرینا ہوٹل میں پانچ بڑے ہال ہیں ۔میرٹ ہوٹل میں چھ بڑے ہال ہیں۔کنونشن سینٹر میں پانچ ہزار سے زیادہ مندوبین کے بندوبست کا انتظام ہے لیکن یہ کہتے ہیں ہم نے کنونشن سینٹر سے کہیں چھوٹے قومی اسمبلی اور سینٹ ہال میں ہی اجلاس کرانا ہے اور آئین کی خلاف ورزی کر دی ۔

اصل بات یہ ہے انہوں نے ثابت کر دیا ہے ان کا مقصد صرف اور صرف اقتدار سے چمٹے رہنا ہے ۔ کرپشن سے پاک معاشرہ اور مدینہ کی مثالی ریاست سب ڈرامہ ،فراڈ اور جھوٹ تھا جس سے عوام کو گمراہ کیا گیا ۔

ہم نہیں سمجھتے اس آئینی خلاف ورزی پر اب تحریک عدم اعتماد کا جواز باقی رہ گیا ہے ۔پتہ انہیں بھی ہے "دانے مک گئے نے” اس لئے چاہتے ہیں انہیں گردن سے پکڑ کر نکالا جائے تاکہ گریبان پھاڑ کر مظلوم بن جائیں اور تحریک عدم اعتماد کی نوبت ہی نہ آئے ۔یہ چاہتے ہیں عوام کو انکے جھوٹ ،دھوکہ اور فراڈ کا پتہ نہ چل سکے اور یہ سارا الزام فوجی اسٹیبلشمنٹ پر لگا سکیں ۔

سائبر سیلوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر فوجی جنرلوں کے خلاف غلیظ پراپیگنڈہ شروع بھی ہو چکا ہے اور اعلی فوجی افسران کو امریکی ایجنٹ کہنے کا بھی آغاز ہو چکا ہے ۔
اللہ اس ملک پر رحم کرے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے