کالم

اپوزیشن ٹریپ ہو گئی ہے ؟

اپریل 7, 2022 3 min

اپوزیشن ٹریپ ہو گئی ہے ؟

Reading Time: 3 minutes

حالات، واقعات اور آثار یہی ہیں اپوزیشن کو ٹریپ کر کے نوسر باز سے نجات حاصل کر لی گئی ہے ۔توقع ہے سپریم کورٹ آج آئین توڑے جانے کا فیصلہ سنا دے گی ۔ جس طرح رات گئے اپوزیشن راہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی ہے اور احتجاج کی دھمکی دی ہے سپریم کورٹ کے متوقع فیصلہ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔

جو کھیل کھیلا جا رہا ہے اب تک کی گرما گرمی سے نظر آرہا ہے نوسر باز تو ہارا ہی ہے اپوزیشن بھی ہار گئی ہے اور ہمیشہ کی طرح ایمپائر جیت رہا ہے ۔

ہم ایک اندازہ لگاتے ہیں ۔میاں نواز شریف ،اصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن ساڑھے تین سال کے دوران مالکان سے لکن میٹی کھیل رہے تھے ۔نوسر باز معیشت تباہ کر رہا تھا۔ فرح گجر نامی فرنٹ وویمن نوسر باز کو پیسے وصول کر کے دے رہی تھی ۔عالمی سطح پر ریاست کی عزت اور وقار کا ائے روز جنازہ نکل رہا تھا ۔کہیں سعودی کراون پرنس فضا سے اپنا جہاز واپس بلا لیتا تھا اور پاکستان کے جہاز اس سے اتار دیا جاتا تھا کے پی آئی اے سے واپس جاو.
برطانیہ میں نیب پر جرمانے ہوتے تھے ۔ملایشیا میں پاکستانی جہاز واجبات کی عدم ادائیگی ضبط کر لیا جاتا تھا ۔عالمی مالیاتی ادارے ریاست پر شکنجہ سخت کرتے ہوئے مرکزی بینک کا کنٹرول سنبھال لیتے تھے ۔اس تمام صورتحال میں تمام الزامات مالکان پر آرہے تھے ان کی مسلسل سبکی ہو رہی تھی کہ تحفہ انہوں نے ہی مسلط کیا تھا ۔

اپوزیشن مالکان کی بے بسی سے لطف اندوز ہو رہی تھی اور نوسر باز سے نجات نہیں دلا رہی تھی ۔ایک دن ایسا آ گیا آصف علی زرداری ،میاں نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن جھانسے میں آگئے ۔ہمیں نہیں معلوم انہیں کیا یقین دہانیاں کرائی گئیں اور کس سطح پر کرائی گئیں لیکن انہوں نے تحریک عدم اعتماد کا دانہ چگ لیا ۔
تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی تو مالکان کے ہاتھ سے کھیل نکل جاتا اور اپوزیشن کے ہاتھوں میں آجاتا ۔اپوزیشن مالکان کے واحد حلیف یعنی نوسر باز کے خاتمے کے بعد آئینی ترامیم کرتی اور مالکان کے دانت ناخن نکال دیتی ۔اٹھارویں آئینی ترامیم ایسی ترامیم کر کے عدلیہ اور میڈیا میں مالکان کا انفراسٹرکچر ختم کر دیتی لیکن یہ لمحہ نہیں آنے دیا گیا۔

جنرل ضیا اور جنرل مشرف آئین کو کاغذ کا ٹکڑا کہتے تھے لگتا ہے کاغذکے ٹکرے کا مائنڈ سیٹ اب بھی موجود ہے ۔عدم اعتماد پیش ہوئی نمبر پورے تھے ۔ آئین کو کاغذ کا ٹکرے سمجھنے والے کسی مائنڈ سیٹ نے نوسر باز کو ہلا شیری دی اور جو ہوا پوری دنیا نے دیکھا ۔

راولپنڈی اور پشاور کا تاثر پیدا کیا گیا ۔نوسر باز نے تحریک عدم اعتماد سپریم کورٹ کے سٹے آرڈر پر بیٹھے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے زریعے مسترد کرا دی اور معاملہ اس چیف جسٹس کی عدالت میں چلا گیا جو ہمیشہ ثاقب نثار ،کھوسہ اور گلزار کےبینچوں کا حصہ ہوتا تھا ۔

ملک کا آئین توڑ دیا گیا ہے اور چار روز سے تاریخ تاریخ کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ چار روز تک اپوزیشن مالکان کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھتی رہی اور گزشتہ شب انہوں نے نا امید ہو کر احتجاج کا اعلان کر دیا ۔

نوسر باز سے آئین شکنی کروا کر قومی اسمبلی تڑوا دی ۔پنجاب میں چوہدری پرویز الٰہی کا دانہ ڈال کر نوسر باز سے وہاں بھی نجات حاصل کر لی ۔اب نوسر باز قومی مجرم بن کر آرٹیکل سکس کا ملزم بنا کھڑا ہے ۔اپوزیشن ہاتھ مل رہی ہے کہ مالکان کے جھانسے میں کیوں آئی ۔

معاملہ کچھ ججوں کی عدالت میں ہے ۔نوسر باز اور اپوزیشن ایک دوسرے پر گولہ باری میں مصروف ہیں اور مالکان اپنی حکمت عملی پر نازاں ہیں،
"رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی”

بظاہر سب ہار گئے ہیں مالکان جیت گئے ہیں لیکن مالکان جیسے کامیابی سمجھ رہے ہیں وہ شکست کا آغاز ہے ۔ ریسکیو اب بھی اپوزیشن نے ہی کرنا ہے ۔ آخری داؤ کا پتہ میاں نواز شریف، آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کے پاس ہے ۔ملکی معیشت جس نادہندگی کا شکار ہے مالکان ہر گز ہر گز خود آگے نہیں آئیں گے ۔انہیں نوسر باز کا پھیلایا گند صاف کرنے کیلئے کسی کاندھے کی ضرورت ہے اور وہ کاندھا میاں نواز شریف یا آصف علی زرداری ہی دے سکتے ہیں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے