دہشت گردوں سے کس کے کہنے پر کیا مذاکرات کر رہے ہیں؟جسٹس فائز عیسی
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں نے ایک ہزار بچیوں کے سکول پر حملہ کیا۔ سوات میں بچیوں کے جس سکول پر حملہ ہوا وہ پانچ سال تک بند رہا۔
انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم انھیں دہشتگردوں سے مذاکرات کر رہے ہیں،ہم ان دہشت گردوں سے کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات کر رہے ہیں،دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے کی کس نے آفر دی،قرآن میں بھی عورت کے احترام کا حکم دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ہمیں دنیا کی طرف دیکھنے کے بجائے خود عملی اقدامات کرنے ہونگے، غریب تو اپنا حصہ ڈال رہا ہے وہ پیدل چلتا ہے،غریب آدمی سائیکل پر سفر کرتا ہے۔مغرب نے آج کہا ہے کہ پیدل چلیں، سائیکل استعمال کریں یا پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی وفاقی و صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ججوں، بیوروکریٹس اور فوجی افسران کو کاریں دینا بند کردیں،وہ پیسہ سائیکل کے راستوں، پیدل چلنے کے راستوں اور پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کیا جائے۔
انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس تقریب میں محمد اقبال نے جسٹس قاضی فائز عیسی سے سوال کیا کہ جی ایچ کیو میں آئینی و بین الاقوامی ایشوز سے متعلق ریسرچ اینڈ لیگل لاء ڈائریکٹ قائم کیا گیا ہے،عدلیہ ان سے کوآرڈینیشن کیوں نہیں کر رہی؟
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ مجھے علم نہیں ہے کہ فوج نے کوئی ادارہ قائم کیا ہے،اگر وہ چاہیں تو میں انھیں یہ کوآرڈینیشن دینے کیلئے تیار ہوں کہ ٹینکس اور توپ خانہ کیسے چلاتے ہیں،اگر وہ آئینی یا بین الاقوامی ایشوز متعلق کوآرڈینیشن چاہتے ہیں تو مجھے یا کسی کو بھی دعوت دے سکتے ہیں۔