حکومت کا ایف آئی اے کو سوشل میڈیا متعلق اختیار دینے پر یوٹرن
Reading Time: < 1 minuteوفاقی وزیر داخلہ راناثناءاللہ نے سوشل میڈیا سے متعلق صحافی برداری ودیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیرداخلہ کا کہنا ہےُکہ اگر بل کے ذریعے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگے گی تو حکومت بل کو واپس لے گی،اگر صحافیوں نے کہا کہ اس بل سے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگے گی تو واپس لےلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا میں کچھ چیزیں ایسی ہے جس کو کنٹرول کرنا چائیے، سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کے نجی زندگی کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اندیشہ ہے کہ آزادی اظہار رائے کو نقصان نہ پہنچے، اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھتے ہوئے میڈیا اور صحافتی تنظیمیں ہماری رہنمائی کریں۔
صحافی نے سوال کیا کہ سوشل میڈیا اختیارات میں منتقلی حکومت لارہی ہے یہ کوئی اور لارہا ہے؟ راناثنااللہ نے کہا کہ بل تو پارلیمنٹ میں آخر میں حکومت لارہی ہے، سوشل میڈیا سے متعلق ایف آئی اے کو اختیارات منتقلی پر مباحثہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کِک عمران خان کواسلام آباد کے داخلے کا معاملہ عدالت مین زیر سماعت ہے، اگر عمران خان ہائیکورٹ کو یقین دہانی کراتا ہے تو آنے دیا جائے گا،
نواز شریف کے منع کرنے کے باوجود کیا حکومت مذاکرات کرے گی؟
وزیرِداخلہ نے کہا کہ سیاست میں ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کی جاتی ہے،کوئی سیاستدان کبھی یہ نہیں کہتا کہ ہم مذاکرات نہیں کرینگے،جب ہم مذاکرات کی بات کرتے ہے تو عمران خان گالیاں دیتے ہیں،
کیا مذاکرات کا کوئی ارادہ ہے؟
سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرِداخلہ نے کہا کہ مذکرات سیاستدان سے ہوتے ہیں یہ تو سیاستدان ہے ہی نہیں، عمران خان تو سیاسی دہشتگرد ہے۔