آئی ایم ایف کی شرائط، ’170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائیں گے‘
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تسلیم کیاہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے نتیجے میں 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانا ہوں گے۔
جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے وفد سے 10 دن طویل گفتگو ہوئی اور اس کے لیے ہم نے تیاری کر رکھی تھی۔ ’حکومت اور معاشی ٹیم معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تگ و دو کر رہی ہے۔‘
قبل ازیں جمعے کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’مذاکرات جاری رہیں گے، پاکستان اصلاحات پر عمل کرے۔‘
آئی ایم ایف کے مطابق ’پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔‘
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ جن پالیسیوں پر گفتگو ہوئی ہے ان کو حتمی طور پر نافذ کرنے کے حوالے سے آنے والے دنوں میں ورچوئل مذاکرات جاری رہیں گے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول مذاکرات ختم ہو گئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے مشن لیول پر مذاکرات کے لیے وقت مانگا گیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کی تجاویز ’پاکستان کے مفاد میں بھی ہیں کہ چند شعبوں میں اصلاحات کریں۔ یہ تکلیف دہ ہیں مگر ہم نے کرنی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال کی بدترین گورننس کے باعث معاشی بدحالی کا شکار ہوئے۔ ’کوشش کریں گے کہ تاریخ میں دوسری بار پاکستان آئی ایم ایف کا پروگرام پورا کرے۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ پہلے سے معاہدے کے مطابق پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 50 روپے فی لیٹر طے ہے جس میں سے پیٹرول پر لگ چکا ہے جبکہ ڈیزل پر 40 روپے لگایا جا چکا ہے دس روپے مزید بڑھایا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے تمام معاشی امور پر گفتگو کی اور ریویو کے نتیجے میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ قرض کی قسط ملے گی۔