اہم خبریں متفرق خبریں

’ایک عہد کا خاتمہ‘، جرمنی میں آخری تین جوہری پلانٹ بھی بند

اپریل 16, 2023 2 min

’ایک عہد کا خاتمہ‘، جرمنی میں آخری تین جوہری پلانٹ بھی بند

Reading Time: 2 minutes

جرمنی نے اپنے آخری تین جوہری ری ایکٹرز کو بند کر دیا ہے اور یوں ایٹمی توانائی کی پیداوار سے جڑے خطرات سے چھٹکارا پانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے.

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جرمنی نے ایک ایسے وقت میں جوہری ری ایکٹرز کو بند کیا ہے جب وہ یوکرین جنگ کے باعث پیدا ہونے والے توانائی کے بحران سے سنبھلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

دنیا میں توانائی کے بحران سے سب سے زیادہ یورپ متاثر ہوا ہے جس کا انحصار روسی گیس کی سپلائی پر رہا ہے۔

کئی مغربی ممالک تیل و گیس پر انحصار اور زہریلی گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے جوہری توانائی میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں جرمنی اپنے جوہری عہد کا خاتمہ کر چکا ہے۔

آر ڈبلیو ای انرجی فرم نے سنیچر کو آدھی رات کے فوراً بعد ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تین ری ایکٹرز بجلی کے گرڈ سے منقطع ہو چکے ہیں اور ’یہ ایک عہد کا خاتمہ ہے۔‘

جرمنی کو یورپ کی سب سے بڑی معیشت سمجھا جاتا ہے جو سنہ 2002 سے جوہری ری ایکٹرز سے توانائی کی پیداوار کو ختم کی کوشش کر رہی ہے۔ جاپان میں فوکوشیما کے جوہری حادثے کے بعد سنہ 2011 میں سابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے اس مرحلے کو تیز کر دیا تھا۔

جرمنی میں جوہری پلانٹس کو بند کرنے کا نعرہ مقبول رہا ہے اور اس کے لیے اینٹی نیوکلیئر تحریک چلائی گئی۔ جرمن شہری سرد جنگ کے تنازعے اور یوکرین میں چرنوبل حادثے سے پھیلنے والی ایٹمی تباہی کے خوف کا شکار رہے ہیں۔

جرمن وزیر ماحولیات نے رواں ہفتے جاپان میں جی سیون ممالک کے وزرا کے اجلاس سے قبل جاپان کے اس بدقسمت علاقے کا دورہ کیا جہاں ایٹمی پلانٹ سے تابکاری پھیلی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی کے حصول میں ’یہ ایسے خطرات ہیں جن کو روکنا ممکن نہیں۔‘

ایٹمی پلانٹس کی بندش کے موقع پر جرمنی کے کئی شہروں میں اس کے مخالف مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے