چیف جسٹس عمر عطا کا عشائیہ، کون سے ججز شریک نہ ہوئے؟
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سپریم کورٹ کے ججوں کے درمیان اختلافات کم کرنے کی کوشش کرتے دیکھے جا رہے ہیں۔
پیر کی شام انہوں نے اپنے ساتھی ججوں کی ایک عشائیے میں میزبانی کی جسے کچھ لوگ سپریم کورٹ کے اندر تقسیم کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں اس وقت 15 ججز ہیں جبکہ دو آسامیاں خالی ہیں جن کو پُر نہیں کیا جا رہا اور چیف جسٹس کو اپنی مرضی کے مزید ججز اعلیٰ ترین عدالت میں لانے کے لیے سینیئر ترین ساتھی ججوں کی حمایت درکار ہے۔
عدالت عظمیٰ کے موجودہ ججز جو کہ واضح طور پر دو نظریاتی کیمپوں میں تقسیم ہیں، نے عشائیہ میں شرکت کی تاہم سینیئر ترین جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس میں شریک نہ ہوئے۔
تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دعوت دی گئی تھی یا نہیں۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عشائیے میں شریک ہونے کی دعوت کہ دینے کا فیصلہ چیف جسٹس نے کیا ہو کیونکہ چیف جسٹس نے جسٹس عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو خارج کرنے والے سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف کیوریٹو نظرثانی کی درخواست واپس لینے سے متعلق حکومتی درخواست پر اپنا فیصلہ پہلے ہی محفوظ کر رکھا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ عدالت عظمیٰ میں یہ احساس ہے کہ عدالتی کام پر کم از کم حد اتفاق رائے پیدا ہونا چاہیے جو کہ چیف جسٹس بندیال کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد کے لیے ازخود نوٹس کی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔
اس سے قبل، ایک ریٹائرڈ چیف جسٹس نے بھی سپریم کورٹ کے دو ججوں جسٹس بندیال اور جسٹس عیسیٰ کے درمیان مفاہمت کرانے کی کوشش کی تھی۔
ایک وکیل نے اخبار ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ پیر کا واقعہ ثابت کرتا ہے کہ سات جج جو ایس سی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کی سماعت کرنے والے بڑے بینچ میں شامل نہیں ہیں، ان کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے لیکن وہ اپنے حلف اور ضمیر کے مطابق فیصلے کرتے ہیں۔
آٹھ ججوں کے بینچ نے 13 اپریل کو ایس سی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ، 2023 کو معطل کر دیا، یہ ایک مجوزہ قانون ہے جس میں از خود کارروائی شروع کرنے کے لیے چیف جسٹس کے اختیارات کو کم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو بھی کچھ عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس تاثر کو ختم کیا جا سکے کہ وہ سیاسی معاملات کی سماعت کرنے والے بینچوں میں اپنے ہم خیال ججوں کو شامل کرتے ہیں۔
وکلاء نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کی سماعت کرنے والے آٹھ ججوں کے لارجر بینچ کی تشکیل کو منظور نہیں کیا۔
یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا چیف جسٹس اس بینچ کی تشکیل نو کرتے ہیں جو آج (منگل) سوموٹو بل کیس کی سماعت کرنے والا ہے۔