اہم خبریں متفرق خبریں

جسٹس محسن کیانی کے خلاف سُپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت، کیا کارروائی ممکن؟

جون 16, 2023 2 min

جسٹس محسن کیانی کے خلاف سُپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت، کیا کارروائی ممکن؟

Reading Time: 2 minutes

سپریم جوڈیشل کونسل میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف مبینہ طور پر جانبداری اور ان کے معلوم ذرائع آمدن سے زائد اثاثے بنانے پر ریفرنس دائر کرنے کے بعد وزیراعظم کے مشیر عطا تارڑ نے پریس کانفرنس میں اُن کے خلاف سخت زبان استعمال کی ہے۔

جمعے کو عطا تارڑ نے کہا کہ جسٹس کیانی اور اُن کے خاندان کی لیک ویو لین ہاؤسنگ سوسائٹی غیرقانونی ہے جس میں جج کے 18 فیصد شیئرز ہیں۔

اُن کے مطابق جج کی سوسائٹی نے سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہے اور 50 کروڑ منافع کمایا۔

ان کا کہنا تھا تھا کہ جسٹس کیانی، اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ برطانیہ، امریکہ، دبئی، تھائی لینڈ اور سعودی عرب کے دورے کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے جسٹس محسن اختر کیانی پر اسلام آباد کی ماتحت عدلیہ کے ججوں کی ترقی میں جانبداری کا الزام لگایا اور ریئل اسٹیٹ کے کاروبار پر بھی روشنی ڈالی جس میں جج مبینہ طور پر شیئر ہولڈر ہیں۔

ادھر سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت گزار خیبرپختونخوا بار کونسل (کے بی سی) کے وکیل مرتضیٰ قریشی نے جج کے خلاف ایک ایسے وقت میں ریفرنس دائر کیا جب پارلیمنٹ کی ایک خصوصی کمیٹی آئین کے آرٹیکل 209 کا جائزہ لے رہی ہے، جو کہ اعلیٰ عدالتوں کے ججز کے خلاف تادیبی کارروائی سے متعلق ہے، کیونکہ یہ آئینی شق عملی طور پر بے کار ہو چکی ہے۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ جج بننے کے بعد انہوں نے ان جوڈیشل افسران کو ترقی دی جو ان کی سابقہ قانونی فرم کا حصہ تھے اور دیگر ججوں کے کیریئر کو تباہ کردیا جنہیں پہلے ڈیپوٹیشن پر اور بعد میں وفاقی دارالحکومت کی عدلیہ میں شامل کیا گیا تھا۔

شکایت گزار کا کہنا تھا کہ جج جب اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر تھے تو انہوں نے مبینہ طور پر ان ججوں کے تبادلے کے لیے کوششیں کی جو صوبوں سے ڈیپوٹیشن پر وفاقی دارالحکومت میں کام کر رہے تھے۔

اسلام آباد کی عدلیہ کے تقریباً دو درجن ججوں نے اسلام آباد کے چیف جسٹس کے سامنے منفی کارکردگی کی جانچ کی رپورٹوں کے خلاف شکایات دائر کی ہیں.

ماہرین قانون کے مطابق جسٹس کیانی کے خلاف شکایت بے سروپا ہے جس میں کسی قسم کے شواہد موجود نہیں.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے