اہم خبریں متفرق خبریں

ڈالر بمقابلہ پاکستانی روپیہ، خفیہ والے کیا کر رہے ہیں؟

ستمبر 5, 2023 2 min

ڈالر بمقابلہ پاکستانی روپیہ، خفیہ والے کیا کر رہے ہیں؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی اوپن کرنسی مارکیٹ میں انتظامیہ کے کریک ڈاؤن کی وجہ سے ڈالر کے ریٹ میں کمی کا دعویٰ کیا جا رہا ہے جبکہ ایکسچینج ڈیلروں کی تنظیم دو حصوں میں بٹ گئی ہے۔

منگل کو ایکسچنج کمپینیز کے سیکرٹری جنرل ظفر پراچہ نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ایکسچینج کمپنیز کے اندر اور باہر قانون نافذ کرنے کرنے والے اہلکار سادہ لباس میں تعینات ہیں۔

ظفر پراچہ کے مطابق قانون نافذ کرنے کرنے والے اہلکار ایکسیچنیج کمپنیز میں ڈالر کی خرید و فروخت والوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ سادہ لباس اہلکاروں کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ہم نے اس حوالے سٹیٹ بینک کو تحریری شکایت درج کر دی ہے۔

ظفر پراچہ نے کہا کہ کسی بھی قانون کے تحت اہلکار ایکسیچنیج کمپنیز کے اندر نہیں بیٹھ سکتے۔

‎تاہم ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کی ایسوسی ایشن کے رہنما ملک بوستان نے پولیس اہلکاروں کی منی چینجرز کے دفاتر کے دوروں کی حمایت کی ہے۔

ملک بوستان کے مطابق ہم نے انتظامیہ سے خود درخواست کی ہے کہ ایکسچینج کمپنیز کے باہر سادہ لباس میں اہلکاروں کو تعینات کیا جائے۔

ملک بوستان نے بتایا کہ ہمارے ممبرز نے شکایات کی تھی کہ بلیک مافیا ایجنٹ ایکسچینج کمپنیز مین آنے والے لوگوں کو پریشان کرتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ بلیک مافیا ایکسیچنیج کمپنیز میں ڈالر خرید و فروخت کرنے آنے والوں کو باہر سے پکڑ لیتے ہیں۔

ملک بوستان نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب کی جانب اہلکاروں کی تعیناتی کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے ریٹ میں نمایاں کمی آئی ہے۔

ملک بوستان کے مطابق اب مارکیٹ میں ڈالر وافر مقدار میں موجود ہے۔ بیچنے والے زیادہ اور خریدنے والے کم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں روزانہ بلیک مافیا والے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ڈالر خرید رہے تھے جس کی وجہ سے پریشر بن رہا تھا۔

کریک ڈاؤن کی وجہ سے بلیک مافیا کے ایجنٹ انڈر گراؤنڈ ہو گئے ہیں۔ کریک ڈاؤن کی وجہ سے ڈالر کے ریٹ میں 5 روپے کی بڑی کمی ہویی ہے۔

ملک بوستان نے دعوی کیا کہ اگر کریک ڈاؤن ایسے ہی جاری رہا تو اوپن مارکیٹ میں ریٹ تیزی سے نیچے آئے گا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے