مشرقِ وسطٰی ’تاریخی امن کے انتہائی قریب‘ ہے: اسرائیل
Reading Time: 2 minutesسعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امریکی ثالثی کی کوششوں کے بارے میں اسرائیل کے وزیر اعظم نتن یاہونے کہا ہے کہ مشرق وسطٰی ’تاریخی امن کے انتہائی قریب‘ ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب ایک ’ڈرامائی پیش رفت‘ کے قریب ہیں جو نہ صرف دونوں ریاستوں کے درمیان امن کو ممکن بنائے گی بلکہ پورے خطے کو تبدیل کرے گی اور ’ایک نیا مشرقِ وسطٰی‘ بنے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’امن سے عرب، اسرائیل تنازع کے خاتمے میں مدد ملے گی، اور دیگر عرب ریاستوں کی اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کی حوصلہ افزائی ہو گی، اور فلسطینیوں کے ساتھ امن کے امکانات بھی بڑھیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی معاہدے کو حتمی شکل دی جائے تو یہ ابراہام ایکارڈ کی بنیاد پر بنے گا، جس پر ایک طرف اسرائیل اور دوسری طرف متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے درمیان 2020 میں دستخط ہوئے تھے۔‘
نیویارک میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے دو دن بعد بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ’وہ محسوس کرتے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان اسی طرح معاہدہ کرا سکتی ہے جس طرح ٹرمپ انتظامیہ نے ابراہام ایکارڈ میں سہولت فراہم کی تھی۔‘
نتن یاہو نے مزید کہا کہ ’ابراہام ایکارڈ تاریخ کا ایک محور تھا اور آج ہم اپنے نئے امن شراکت داروں کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھ رہے ہیں کیونکہ ہماری قومیں تجارت، توانائی، پانی اور زراعت، آب و ہوا اور دیگر کئی شعبوں میں تعاون کرتی ہیں۔‘
’جی 20 کانفرنس میں امریکی صدر جو بائیڈن، انڈین وزیراعظم نریندر مودی، اور یورپی اور عرب رہنماؤں نے ایک ویژنری کوریڈور کے منصوبوں کا اعلان کیا جو جزیرہ نما عرب اور اسرائیل تک پھیلے گا۔‘