ہائیکورٹ نے جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور جنرل ریٹائرڈ فیض کو نوٹس کیوں جاری کیے؟
Reading Time: 2 minutesاسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ جنرل فیض حمید کو نوٹس جاری کیے ہیں۔
پیر کو یہ نوٹس ایک شہری کی درخواست پر جاری کیے گئے جن کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد قانونی رکاوٹ توڑنے اور مختلف ایونٹس کو غلط اور من گھڑت طریقے سے بیان کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔
جنرل باجوہ، جنرل فیض حمید اور دیگر کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمہ اندراج کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ایف آئی اے ، جنرل باجوہ ، جنرل فیض حمید، صحافیوں جاوید چوھدری و شاہد میتلا، پیمرا اور پریس ایسوسی ایشن آف پاکستان کو بھی نوٹس جاری کیے۔
عدالت نے راولپنڈی کے شہری عاطف علی کی درخواست پر سماعت کے بعد تحریری حکم میں کہا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق ایف آئی اے کو مقدمے کے اندراج کی درخواست دی لیکن عمل نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پیمرا سے بھی پابندی کی استدعا کی لیکن کوئی ایکشن نہیں ہوا ، ایف آئی اے کو حکم دیا جائے کہ جنرل باجوہ ، جنرل فیض حمید ، صحافی جاوید چوھدری اور شاہد میتلا کے خلاف مقدمہ درج کرکے کاروائی کرے۔
راولپنڈی کے رہائشی کی درخواست کے مطابق غلط اور من گھڑت طریقے سے مختلف واقعات کو ظاہر کر کے جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے ریٹائرمنٹ کے بعد موجود قانونی و اخلاقی رکاوٹ کی خلاف ورزی کی۔
درخواست گزار کے مطابق اس پر وہ سنگین جرم کے مرتکب ٹھہرے ہیں، فوجداری جرم جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کی ملی بھگت سے ہوا ایف آئی اے مقدمہ درج کر کے اس پر سخت کارروائی کرے۔
جاوید چوھدری اور شاہد میتلا کی جنرل باجوہ سے ملاقاتوں پر لکھے گئے آرٹیکلز پٹیشن کا حصہ بناتے ہوئے درخواست گزار نے لکھا کہ صرف ویورشپ کے لیے دو مضامین لکھے جس کا معاشرے پر منفی اثر ہوا۔
درخواست گزار کے مطابق جب انہوں نے مضامین پڑھے تو حیرت ہوئی کہ کیسے مافیا صرف توجہ حاصل کرنے کے لیے معاشرے کو خراب کر رہا ہے۔ اور صحافت کی آڑ میں آرٹیکلز سے ریاستی محکمے کی منفی تصویر پیش کی گئی۔
درخواست میں لکھا گیا کہ ان واقعات کے تناظر میں جاری مہم عوام اور ریاستی اداروں کے درمیان عدم اعتماد پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مجرمانہ رویہ سامنے آیا اس سے مقدمہ اندراج کی درخواست دی لیکن ایف آئی اے نے مقدمہ درج نہیں کیا۔
استدعا ہے کہ عدالت مقدمہ درج کرنے اور پیمرا کو پابندی لگانے کا حکم دے۔