‘ضمیر بیچنے سے شراب بیچنا بہتر مگر، احمدنورانی کی تصویر وائرل کرنے والا سیف اعوان کون؟
Reading Time: 3 minutesپاکستان میں سوشل میڈیا پر سیف اعوان نامی ایک شخص کی جانب سے تحقیقاتی صحافت کے لیے مشہور احمد نورانی کی تصویر پوسٹ کر کے اُن پر طنز کیا گیا ہے جس کے بعد ہزاروں کی تعداد میں صارفین نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔
پیر کو سیف اعوان کے ایکس / ٹوئٹر ہینڈل سے تصویر شیئر پوسٹ کر کے لکھا گیا کہ : احمد نورانی نے امریکہ میں شراب فروخت کرنے والی دکان پر بطور سیلز مین نوکری شروع کر دی۔
اس تصویر کو چند گھنٹوں میں ہی دس لاکھ افراد نے دیکھ لیا۔ تاہم تصویر پوسٹ کرنے والے سیف اعوان پر صارفین کی بڑی تعداد نے تنقید کی اور اُن کو ن لیگ کی پروپیگنڈہ مشینری سے منسوب کیا۔
سیف اعوان نے اپنی ایکس بائیو میں خود کو صحافی لکھا ہے تاہم لاہور کے کئی صحافیوں سے گفتگو میں پاکستان24 کو معلوم ہوا کہ مذکورہ شخص پریس کلب میں نظر آنے کی حد تک تو صحافی ہو سکتے ہیں لیکن وہ کس میڈیا ادارے سے وابستہ ہیں اس کا علم نہیں۔
ایک صحافی نے بتایا کہ کسی دور میں سیف اعوان نامی شخص نے خبریں اخبار میں کام کیا تھا اور ایک سیف اعوان انٹیلیجنس بیورو کا ملازم بھی رہ چکا ہے تاہم ایکس /ٹوئٹر پر موجود یہ کردار مشکوک ہے جس کی پروفائل زیادہ واضح نہیں۔
پاکستان24 کو معلوم ہوا ہے کہ سیف اعوان نامی اس ٹوئٹر ہینڈل کے چند ٹویٹس کو مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے ریٹویٹس کیا تھا جس کے بعد یہ بعض حلقوں میں مشہور ہوئے۔
سینیئر صحافی و اینکر مطیع اللہ جان نے سیف اعوان کی پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے تبصرہ کیا ہے کہ : پاکستان میں بطور صحافی جھوٹ اور تہمت فروشی کے ذریعے حرام کھانے سے بہتر کام وہ ہے جو احمد نورانی کر رہا ہے یعنی محنت مزدوری۔ اپنی جان پر کھیل کر عوام کو سچ بتانے کے لیے اتنی بڑی سٹوریاں کرنے والے صحافی کے خلاف ایسا گھٹیا پراپیگنڈا کرنے والا کوئی ٹاؤٹ تو ہو سکتا ہے صحافی نہیں۔
سیف اعوان کی پوسٹ پر ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ کمنٹس میں سے 99 فیصد نے احمد نورانی کو ملازمت کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اُن کی ستائش کی ہے۔
اس پوسٹ کو تبصرے کے ساتھ شیئر کرنے والے لگ بھگ ساڑھے تین سو صارفین نے سیف اعوان نامی شخص پر سخت تنقید کرتے ہوئے اُن کو ایجنسیوں یا ن لیگ کا ٹاؤٹ قرار دیا ہے۔
میبن نامی ایک صارف نے سیف اعوان کو جواب دیا ہے کہ : یہ شراب نہیں دوسرے عام ڈرنکس ہیں، اور اوپر جو رکھا ہے عموما سبھی جگہ رکھا ہوتا ہے ہر سٹور میں، امریکہ ہے مکہ نہیں۔ پٹواری اپنی عقل اور بے غیرتی کا فوری علاج کروائیں ورنہ یہ وبا پھیل جائے گی۔
یاسر خان نے احمد نورانی کی تصویر والی سیف اعوان کی پوسٹ پر لکھا کہ : احمد نورانی خاندانی آدمی ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ محنت کر کے کما رہا ہے۔ آج نورانی صاحب نے مجھ جیسے ہزاروں لوگوں کے دل جیت لیے ہیں۔ نورانی صاحب آپ کو سلام، سیف اعوان جیسے لوگ ہیں جو اس وقت نورانی صاحب پر بھونک رہے ہیں کیونکہ ان کی عزت نفس نہیں، انہیں بھونکنے کی تنخواہ ملتی ہے۔
تیمور عمران نے تبصرہ کیا کہ : قلم بیچنے یا جوتا چاٹنے سے بہتر ہے مزدوری کریں۔ باقی جوس ہے یا شراب بیچنا الگ بات ہے پینا الگ، اگر زیادہ مسئلہ ہو تو اپنے لیڈرشپ سے کہہ دینا کہ پینا بند کریں۔
ربیعہ نامی ایکس ہینڈل نے لکھا کہ : ضمیر بیچنے سے شراب بیچنا بہتر ہے، ویسے یہ جوس کی دکان ہے۔
ارسلان تاج نے لکھا کہ : اس تصویر سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ احمد نورانی نے پاکستان میں اتنے پیسے نہیں بنائے کہ وہ باہر جا کر جنرل باجوہ کی طرح عیاشی کر سکے۔ نورانی کا قصور یہ ہے کہ اُس نے باجوہ کی کمائی کا راز دنیا کے سامنے کھول دیا۔
ثاقب نے لکھا کہ : حصول رزق حلال عبادت ہے ورنہ عادل شاہ زیب اور کامران شاہد بن جاتا اور مزے سے زندگی گزارتا۔
ایک صارف نے لکھا کہ: اس میں ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ امریکہ میں زیادہ تر اچھی ملازمتیں ہنرمند افراد کے لیے ہیں اور پاکستان کی تعلیم اور تجربہ تقریبا بے کار ہو جاتا ہے اگر امریکہ کا تعلیم و تجربہ نہ ہو۔