اہم خبریں سائنس اور ٹیکنالوجی

’ہمارا مواد مت چرائیں‘، نیو یارک ٹائمز کا اے آئی اور مائیکروسافٹ پر مقدمہ

دسمبر 28, 2023 2 min

’ہمارا مواد مت چرائیں‘، نیو یارک ٹائمز کا اے آئی اور مائیکروسافٹ پر مقدمہ

Reading Time: 2 minutes

نیویارک ٹائمز نے اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ پر مقدمہ دائر کیا ہے۔

دونوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ کہ انہوں نے اخبار کے لاکھوں مضامین کو بغیر اجازت کے استعمال کیا تاکہ قارئین کو معلومات فراہم کرنے کے لیے چیٹ بوٹس کو تربیت دی جا سکے۔

نیو یارک ٹائمز پہلا بڑا امریکی میڈیا ادارہ ہے جس نے اوپن اے آئی مقبول مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارم چیٹ جی پی ٹی کے خالق، اورمائیکروسافٹ کے سرمایہ کار اور اے آئی پلیٹ فارم کا تخلیق کار جس کو اب کاپیلوٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، کے خلاف اپنے کام سے منسلک کاپی رائٹ کے معاملات پر مقدمہ دائر کیا۔

مصنفین اور دیگر نے بغیر معاوضے کے اپنے آن لائن مواد کی اے آئی سروسز کے ذریعے سکریپنگ یا ڈیٹا کے خودکار مجموعے کو محدود کر کے آگے پہنچانے کا مقدمہ بھی دائر کیا۔

مین ہٹن کی وفاقی عدالت میں دائر کی گئی اخبار کی شکایت میں اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ قارئین تک معلومات فراہم کرنے کے لیے متبادل ذرائع فراہم کرنے کے لیے استعمال کر کے ’اپنی صحافت میں دی ٹائمز کی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری‘ کو شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اخبار نے لکھا کہ ’دی نیو یارک ٹائمز کے مواد کو بغیر ادائیگی کے استعمال کرنے کے بارے میں کچھ بھی ‘تبدیلی’ نہیں ہے تاکہ ایسی مصنوعات بنائیں جو ٹائمز کا متبادل ہوں اور سامعین کو اس سے دور کر دیں۔‘

اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ اے آئی مصنوعات کو تربیت دینے کے لیے کاپی رائٹ شدہ کاموں کا استعمال ’منصفانہ استعمال‘ کے مترادف ہے، ایک قانونی نظریہ جو کاپی رائٹ شدہ مواد کے بغیر لائسنس کے استعمال کو کنٹرول کرتا ہے۔

اپنی ویب سائٹ پر، یو ایس کاپی رائٹ آفس کا کہنا ہے کہ ’تبدیلی‘ کا استعمال ’کوئی نئی چیز، مزید مقصد یا کردار کے ساتھ‘ شامل کرتا ہے اور اس کے ’منصفانہ سمجھے جانے کا زیادہ امکان ہے۔‘

نیو یارک ٹائمز نے اپنی قانونی شکایت میں نقصانات کی مخصوص رقم نہیں طے کی لیکن ’اربوں ڈالر‘ میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ یہ اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ سے یہ بھی چاہتا ہے کہ وہ چیٹ بوٹ ماڈلز اور ٹریننگ سیٹس کو تباہ کر دیں جو اس کے مواد کو شامل کرتے ہیں۔

172 سال پرانے اخبار نے کہا کہ مقدمے کو ٹالنے اور مدعا علیہان کے ساتھ ’باہمی فائدہ مند قدر کے تبادلے‘ کی اجازت دینے کی بات چیت ناکام رہی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے