ارشد شریف پر درج 16 مقدمات کا پتہ نہ چلا، وفات کے بعد درخواست غیرمؤثر
Reading Time: 2 minutesکینیا میں قتل کیے گئے صحافی و اینکر ارشد شریف پر پاکستان میں درج کیے گئے 16 مقدمات کی تفصیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہ کی جا سکی۔
جمعرات کو اُن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درد اتنا معلوم ہوا کہ ارشد شریف پر مقدمات درج کئے گئے ان کی تفصیل کہیں موجود نہیں۔
عدالت نے ارشد شریف کی درخواست اُن کے دنیا سے چلے جانے کے بعد غیرمؤثر قرار دے کر نمٹا دی ہے۔
عدالت نے اینکر سمیع ابراہیم اور معید پیرزادہ کے خلاف درج کیے گئے مقدمات کی تفصیل اُن کی درخواستوں پر طلب کی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایک صحافی انٹرویو دیتا ہے تو اس کی بنیاد پر اتنی ایف آئی آرز کیسے درج ہو سکتی ہیں؟ گوادر، سبّی اور پسنی میں مقدمات درج کرا دیے گئے، کسی کے خلاف اتنے مقدمات درج کرنا قانون کا مذاق ہے.
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق تو ایک واقعہ پر دوسری ایف آئی آر درج ہی نہیں ہو سکتی، اگر کوئی غلط کام ہوا ہے تو غلط کام پر مقدمہ ہونا چاہیے، پہلے اتنی شخصی آزادی ہی نہ دیتے.
جسٹس کیانی نے کہا کہ ریاست کو ایسے کام ہی نہیں کرنے چاہئیں کہ اس پر لوگ کمنٹ کریں اور پھر اس کے نتائج نکلیں،صحافیوں کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے مگر اس کا پورا طریقہ کار موجود ہے۔ صرف تربت اور پسنی والے ہی باخبر ہیں، اسلام آباد والے نہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ اس کا دوسرا نکتہ بھی ہے کہ ریاست وہاں تحفظ نہیں دےسکتی۔ یہ کہنا بہت آسان ہے کہ انڈیا اور اسرائیل فنڈنگ کر رہا ہے، ریاست کا کام ہے کہ قانونی کارروائی کرے۔ کہنا بڑا آسان ہے کہ کوئی کسی سے پیسے لے کر یہاں بیٹھا ہوا ہے۔
جسٹس کیانی کے مطابق ریاست نے سپریم کورٹ میں کھڑے ہو کر اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے، اغوا پر سات سال قید ہو جاتی ہے، یہاں ریاست کے ادارے لوگوں کو اغوا کر رہے ہیں مگر کوئی بات ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ پر بھی تنقید ہوتی ہے، عدالتوں نے اپنا کام کر کے دکھانا ہے اور یہی سب باتوں کا جواب ہے.
درخواستوں کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔