اہم خبریں متفرق خبریں

میں بھی پٹھان ہوں، چیف جسٹس اور ایمل ولی میں مکالمہ

جنوری 11, 2024 2 min

میں بھی پٹھان ہوں، چیف جسٹس اور ایمل ولی میں مکالمہ

Reading Time: 2 minutes

توہین عدالت کیس میں پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ابراہیم خان اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان کے درمیان مکالمہ ہوا ہے۔

جمعرات کو توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ کردار کشی کی گئی، ایمل ولی کون ہے، کیا وہ عدالت حاضر ہوا ہے؟

چیف جسٹس ابراہیم خان نے سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو عدالت میں سکرین پر چلانے کی ہدایت کی تو ایمل ولی کے وکلا نے استدعا کی کہ ایسا نہ کیا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اُن کو اپنی ذات کی فکر نہیں اگر یہ پٹھان ہے میں بھی پٹھان ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت کے تقدس کا معاملہ ہے، میں انھیں کچھ نہیں کہتا (ایمل ولی) میرا چھوٹا بھائی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ابراہیم خان کا مسئلہ نہیں، عدالت کا مسئلہ ہے۔

وکیل نے کہا کہ جو ماحول بنا ہے چیف جسٹس کو ہیرو بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 15اپریل کو ریٹائر ہونے جا رہا ہوں، کسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کر رہا۔

ایمل ولی کو سامنے آنے کی ہدایت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ جس وقت میں جج بنا تھا اپ اس وقت بھی چھوٹے تھے۔

ایمل ولی نے کہا کہ میں معافی چاہتا ہوں ، لیکن یہ بات زدعام ہے، میں نے صرف گلہ کیا ہے۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ گلہ مرد نہیں کرتے عورتیں کرتی ہیں۔

وکیل نے کہا کہ ہم روز آتے ہیں کہ ہمارے رٹ منظور کی جائے اس صوبے میں کیا ہورہاہے ،وکیل درخواست گزار

چیف جسٹس نے کہا کہ جو غلط فہمی ہے وہ ختم کرنا چاہتا ہوں،31سال سے روزے میں ہوں کبھی کسی سے پانی نہیں پیا۔

میری کوئی سیاست ہسٹری نہیں، اگر ایمل ولی کی پارٹی کا مسئلہ ہے تو دو مرتبہ ایمل ولی کی رٹ لگی ہے اس کے وکیل نے سماعت ملتوی کی ہے

ایمل ولی نے کہا کہ آپ میرا میڈیا ٹرائل کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے جواب میں کہا کہ اس کیس لارجر بینچ کو بھیج دیتا ہوں، میں نے آپ کے کزن کے کیس میں میرٹ پر فیصلہ کیا ہے۔

ایمل ولی نے کہا کہ آپ سے خوش ہیں آپ کے ہرفیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ باچا خان ،ولی خان پر غداری کیس تھے وہ بھی نکال لیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ ایڈونس ووٹ لینا چاہتے ہیں وہ بھی آپ کو دے دوں گا۔

ایمل ولی نے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے عدالت کی توہین نہیں کی، گلہ کیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اپ کو برخوردار کہا ہے اپنے وکلاء سے پوچھ لیں۔ انسداد دہشت گردی کا کیس ہے۔

آپ کے ذہن میں بلکل نہ آئے کہ جانبداری کررہے ہیں۔ آپ نے جو بیان عدالت میں دیا ہے، باہر اس کی تردید کر دیں۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے رٹ درخواست نمٹا دی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے