سابق چیف جسٹس، ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی کی تیاری
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں نگراں حکومت نے اٹارنی جنرل کے ذریعے ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی چلانے پر پابندی کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عافیہ شہر بانو ضیا کیس میں سپریم کورٹ نے اصول طے کیا تھا کہ ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی نہیں کی جا سکتی۔
یہ معاملہ جمعے کو سپریم جوڈیشل کونسل میں مستعفی جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات پر کارروائی کے دوران سامنے آیا جب اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور نگراں حکومت ایک پیج پر نظر آئے۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے اہم اجلاس کی چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کی۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے مظاہر نقوی اور خواجہ حارث کو نوٹس جاری کر رکھا تھا مگر وہ پیش نہ ہوئے۔
مظاہر نقوی کے وکیل خواجہ حارث کا جواب رجسٹرار نے پڑھ کر سنایا.
جواب میں کہا گیا کہ کونسل صرف سپریم کورٹ کے جج کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے. ریٹائرڈ جج کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی.
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ریٹائرڈ جج کے خلاف کارروائی نہ کرنے کےعافیہ شہر بانو کیس کے فیصلے پر ہم اپیل دائر کر رہے ہیں.
معاون وکیل نے بتایا کہ خواجہ حارث لاہور سے آرہے ہیں،ابھی تک پہنچے نہیں.
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک اور کیس بھی ہم نے سننا ہے.
گزشتہ روز چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا تھا کہ عدالت میں اپنی خدمت کے لیے نہیں بیٹھے، آئینی ذمہ داری ادا کرنی ہیں۔
چیفجسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ سمیت سب ادارے عوام کو جوابدہ ہیں، اگر یہ چیز سب سیکھ لیں تو سارے مسئلے حل ہو جائیں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا اور میڈیا پر شور تھا کہ کیا ہم اتنے برے ہیں؟
چیف جسٹس نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی کی سربراہی کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی ساکھ بھی تو خطرے میں پڑی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جج نے استعفے میں لکھا کہ پبلک میں معاملات کی وجہ سے کام جاری نہیں رکھ سکتے،
استعفے سے تاثر یہ ملتا ہے جیسے جج کو انصاف کی توقع نہیں تھی یا یہاں کوئی ڈریکونین سسٹم چل رہا ہے، اس معاملے کا دیکھنا ہو گا، معاملے کو ہوا میں نہیں چھوڑ سکتے کہ جج نے استعفی دے دیا.