چیف جسٹس کے ریمارکس پر پی ٹی آئی کے رہنما کا عدالت میں احتجاج اور الزام
Reading Time: 2 minutesچیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر تحریک انصاف کے رہنما نیازی اللہ نیازی نے عدالت میں الزام عائد کیا کہ اُن کا رویہ پی ٹی آئی والوں کے ساتھ اچھا نہیں، اور اُن کے بیٹے نے جب بطور لا کلرک انٹرویو دیا تو چیف جسٹس نے اُن سے پارٹی کے بارے میں سوالات کیے۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ الیکشن لڑنے کے لیے پچاس ہزار روپے جمع ہوئے، وہ فیس کدھر ہے؟
علی ظفر نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی میڈیا پر تشہیر ہوئی،اخبارات میں عمران خان کا نامزد کردہ شخص کا نام بھی چھپا.
چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان نے گوہر کو نامزد کیا یہ دستاویز کدھر ہے؟
علی ظفر نے بتایا کہ اخبار میں آیا تھا.
چیف جسٹس نے پوچھا کہ ہم نیوز کی خبر کیسے مان لیں، ہم کیسے مان لیں عمران خان نے ہی گوہر کو نامزد کیا.
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ کو یا حامد خان کو کیوں نامزد نہیں کیا گیا، ہمارے پاس تو اس بارے میں کوئی دستاویز ہی نہیں ہے.
علی ظفر نے بتایا کہ ایک مرکزی اور چار صوبائی پینل تھے.
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ لگتا ہے تحریک انصاف دستاویزات کے معاملے میں کافی کمزور ہے، ہم جو دستاویزات مانگتے ہیں آپ کے پاس ہوتا ہی نہیں.
چیف جسٹس نے کہا کہ سب نئے نئے لوگ پی ٹی آئی میں آ گئے، پرانے لوگ کہاں گئے.
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب ایک دم سے نئے چہرے آگئے، تو کیا یہ ہو سکتا ہے سیاسی طور پر جماعت کو ہتھیا لیا گیا ہو؟
پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے والے نیاز اللہ نیازی نے چیف جسٹس سے کہا کہ یہ باتیں نہ کریں نئے چہرے کیسے آئے،آپ کچھ بھی کہہ سکتے ہیں.
نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ میرا بیٹا آپ کے پاس لاء کلرک کا انٹرویو دینے آیا آپ نے اس سے پی ٹی آئی کے سوالات پوچھے، میں تین سال تک آپ کے سامنے پیش ہوتا رہا،مجھے علم ہے میرے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے.
، چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر سے کہا کہ کیا ہم انھیں نوٹس جاری کری؟
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم تو سوال سمجھنے کے لیے پوچھتے ہیں.
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ایسا رویہ رکھنا ہے تو ہم کیس ہی نہیں سنتے.
علی ظفر نے کہا میں معذرت چاہتا ہوں.
چیف جسٹس نے کہا کہ براہ راست نشریات چل رہی ہے، الزام لگایا گیا، نیاز اللہ نیازی کا بیٹا تو میرے پاس کبھی انٹرویو دینے کے لیے ہی نہیں آیا. مجھے تو یہ بھی علم نہیں کہ ان کا کوئی بیٹا بھی ہے اور یہ خود کبھی میری عدالت میں پیش بھی ہوئے ہیں۔