اہم خبریں متفرق خبریں

ریٹائرڈ ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی جاری رکھی جا سکتی ہے یا نہیں؟ نوٹس جاری

جنوری 31, 2024 2 min

ریٹائرڈ ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی جاری رکھی جا سکتی ہے یا نہیں؟ نوٹس جاری

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں اعلی عدلیہ کے سابق ججز کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے فیصلے پر اپیل پر سماعت کے بعد فریقوں کو نوٹس جاری کر دیے گئے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل منصور عثمان نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت انٹرا کورٹ اپیل دائر کی ہے.

جسٹس جمال خان مندو خیل نے پوچھا کہ اپیل وزارت قانون کی جانب سے دائر کی گئی ہے کیا اجازت لی گئی؟

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سیکریٹری قانون کا بیان حلفی لگایا گیا ہے۔ اس کیس کے فیصلے کے وقت وفاقی حکومت کو 27 اے کا نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔

جسٹس امین الدین خان نے پوچھا کہ کیا فیصلے میں آئینی تشریح کی گئی؟

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اٹارنی جنرل کو 27 اے کو نوٹس کرنا لازمی تھا۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر اپ فریق نہیں تھے تو پہلے فریق بننے کی اجازت لینا ہوگی۔ اگر اپ فریق تھے تو پھر اپ 27 اے کے نوٹس کا ایشو اپیل میں اٹھا سکتے ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ وفاقی حکومت اس فیصلے سے کیسے متاثر ہو رہی ہے؟

جسٹس امین الدین خان نے پوچھا کہ کیا حکومت کا مسئلہ پنشن کی ادائیگی ہے؟
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پنشن کی ادائیگی تو چھوٹا مسئلہ ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اگر فیصلہ نہ ہوتا تو پھر وفاقی حکومت کا موقف کیا ہوتا؟

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

عدالت نے قرار دیا کہ فریقین کو جاری نوٹس اپیل کے قابل سماعت ہونے سے مشروط ہوں گے۔

اس کیس میں پہلے مرحلے پر یہ طے ہوگا کہ کیا فیصلے پر تاخیر سے دائر اپیل کی سماعت کی جا سکتی ہے یا نہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین واضح ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل ہی جج کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے، اگر شکایت درست نکلے تو جج کو عہدے سے برطرف کیا جاتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ ریٹائرڈ یا مستعفی جج کو عہدے سے کیسے ہٹایا جا سکتا ہے؟

جسٹس حسن اطہر رضوی نے کہا کہ جو شخص جج ہی نہیں رہا اس کےخلاف جوڈیشل کونسل میں کارروائی بے سود ہوگی۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے پانچ رُکنی ججز کے بینچ کو یقین دلایا کہ صرف انہی ججز کی ریٹائرمنٹ کے بعد کارروائی جاری رکھی جا سکے گی جن کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی زیرالتوا ہو گی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی سماعت کی۔

جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی بنچ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت لارجر بینچ میں شامل تھے۔

وفاقی حکومت نے 27 جون 2023 کا عافیہ شہربانو کیس کا فیصلہ چیلنج کر رکھا ہے۔

کیس کی سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

جوڈیشل کونسل میں زیر التوا انکوائری کے دوران فریق جج کے ریٹائر یا مستعفی ہونے پر کاروائی ختم ہو جائیگی ؟
سپریم کورٹ میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف شکایت درج کروانے والے 98 سماجی کارکنوں نے دوبارہ اپیل دائر کر دی۔

اٹارنی جنرل نے بھی دوران انکوائری ریٹائرڈ یا مستعفی ہونے والے ججوں کے احتساب کی حمایت کر دی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے