دھاندلی کیس کا درخواست گزار غائب، عدالت میں ہوا کیا؟
Reading Time: 3 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ میں الیکشن نتائج میں دھاندلی کا الزام لگا کر انتخابات دوبارہ کرانے کے لیے درخواست دائر کرنے والے سابق فوجی افسر عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
پیر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے درخواست گزار کو ڈھونڈ کر لانے کا حکم دیا۔
متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ درخواست گزار بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان کو سپریم کورٹ پہنچائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیسا مذاق ہے، پہلے درخواست دائر کرو پھر عدالت آؤ ہی نہیں.
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا یہ کوئی مذاق ہے، درخواست دائر کی خبریں لگوائیں اور پیش نہیں ہو رہے.
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے پوچھا کہ درخواست گزار علی خان کہاں ہے؟
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست گزار نے تو درخواست واپس لینے کی اپیل دوسرے ہی روز 13 فروری کو کر دی تھی۔
عدالتی عملے نے بتایا کہ درخواست گزار سے نوٹس کی تعمیل کے لیے بذریعہ فون اور ایڈریس پر رابطہ کرنے کی کوشش کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے درخواست دائر کرتے ہیں اور پھر غائب ہو جاتے ہیں۔ یہ کیا محض تشہیر کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی؟
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کو کسی بھی طرح پیش کریں، یہ کیس چلائیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار نے درخواست دائر کرتے ہی خود میڈیا پر جاری کر دی۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے درخواست ٹیلی ویژن کے لیے دائر ہوئی تھی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ایڈشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ ایسے نہیں چلے گا، عام طور پر درخواست دائر ہوتے ہی میڈیا پر جاری نہیں ہو جاتی۔
چیف جسٹس نے عدالتی عملے کو ہدایت کی کہ درخواست گزار سے بذریعہ فون دوبارہ رابطہ کریں، اس طرح سے سپریم کورٹ کا مذاق نہیں بنایا جا سکتا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کیا پتا درخواست گزار نے خود درخواست فائل کی بھی یا نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا پتا بعد میں آ کر درخواست گزار کہہ دے کہ میں نے واپس نہیں لی۔
چیف جسٹس نے متعلقہ ایس ایچ او کے ذریعے درخواست گزار کو پیش کرانے کا حکم دیا اور کہا کہ کیس کی سماعت آج ہی درخواست گزار کے آنے پر ہو گی۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست 21 فروری تک ملتوی کر دی۔
عدالت نے درخواست گزار بریگیڈئیر ریٹائرڈ علی خان کو وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ
درخواست گزار کو خود کو فوج کا سابق بریگیڈئیر ظاہر کیا۔
عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ:
12 فروری کو درخواست دائر ہوئی، درخواست دائر ہونے سے قبل الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں تشہیر کی گئی.
درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کیے گئے،
کیس کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے درخواست اعتراضات کیساتھ سماعت کیلئے مقرر کی گئی.
درخواست گزار نے درخواست دائر کرکے زیادہ سے زیادہ شہرت حاصل کرنے کے بعد درخواست واپس لینے کیلئے ایک اور درخواست دائر کی.
درخواست پر درج رہائش کے پتے پر نوٹس بھیجا گیا لیکن موصول نہیں ہوا، دیے گئے موبائل نمبر پر کال کی گئی لیکن رابطہ نہیں ہوا.
آج عدالتی کارروائی کے دوران بھی کوئی پیش نہیں ہوا،
عام طور پر درخواست گزار درخواست واپس لینے کا مجاز ہوتا ہے،
لیکن زیر غور کیس میں صورتحال کا فائدہ اور مقصد حاصل کرنے کے بعد کیس واپس لینے کی درخواست واپس دائر کی گئی.
درخواست گزار نے عدالت کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی،عدالتی ایسی ساز باز کی اجازت نہیں دے سکتی.
درخواست گزار کو ایک اور موقع فراہم کرتے ہیں،معمول کے علاوہ متعلقہ ایس ایچ او کے زریعے عدالتی نوٹس کی تعمیل کرائی جائے.
چونکہ درخواست گزار ایک سابق برگیڈیئر ہے، اس لیےوزارت دفاع کے ذریعے بھی نوٹس کی تعمیل کرائی جائے،
کیس کی سماعت بدھ 21 فروری تک ملتوی کردی گئی.