لوگوں کو سب پتہ ہے کون کیا کروا رہا ہے: سندھ ہائیکورٹ
Reading Time: 2 minutesچیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل عباسی نے کہا ہے کہ جس طرح آپ لوگوں نے الیکشن کروائے ہیں ماشاءاللہ پوری دنیا تعریف کر رہی ہے۔
چیف جسٹس کے مطابق انٹرنیشنل میڈیا بھی دنیا کو بتا رہا ہے پاکستان میں کس طرح کے الیکشن ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ یہاں بھی نہیں چل وہاں بھی نہیں چل رہا۔
بدھ کو سندھ ہائیکورٹ میں ملک میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت کی گئی.
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کردیا گیا ہے.
نوٹس پر پیش ہونے والے وکیل نے بتایا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) وزارت داخلہ کے احکامات پر عمل کرتی ہے۔
وزارت اطلاعات اور وزارت داخلہ کے احکامات پر عملدرآمد کیا ہے۔ انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹ پر انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا۔
وکیل کے مطابق امن و امان کے مسئلہ کی وجہ سے انٹر نیٹ بند کردیا گیا ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ لوگوں کو الیکشن تک نہیں لڑنے دیا گیا ہے، لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے مہم چلانا چاہ رہے تھے انٹرنیٹ بند کردیا گیا تھا۔ نہ کرایا کریں پھر الیکشن۔
پی ٹی اے کے وکیل نے بتایا کہ ہمارے پاس جو ہدایات آئی ہیں پی ٹی اے عمل درآمد کیا ہے۔
جسٹس مبین لاکھو نے استفسار کیا کہ تھریٹس بتائیں جن کی وجہ سے انٹرنیٹ بند کردیا گیا تھا ،
وکیل نے کہا کہ اتھارٹی ہمیں تھریٹس کا نہیں بتایا جاتا۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ صوبائی حکومتوں کی سفارش پر انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا ،
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ لگتا ہے جس طرح کے الیکشن کروائے ہیں بندر بانٹ کرکہ قبر پر پھول نہیں چڑھا دیتے انٹرنیٹ بحال نہیں ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا مت کریں لوگ سمجھدار ہو گئے ہیں، لوگوں کو سب پتہ کون کیا کروا رہا ہے۔
جس طرح پریشر ککر کی ہلکی سیٹی بجتی ہے اسے بجنے دیں ایسا نہ ہو کہ سیٹی بند کرنے پر پریشر ککر کی طرح سب پھٹ جائے ،
صدر کون ہوگا، وزیر اعظم کون ہوگا، گورنر شپ کس دی جائے گی اگر اس طرح کرنا تھا تو الیکشن کیوں کروائے؟
ڈرائنگ روم میں بٹھا کر عہدے بانٹنے تھے تو الیکشن کروانے کی کیا ضرورت تھی،
ماشاءاللہ آپ لوگ طاقتور ہیں جیسی پلاننگ کرتے ویسا کرلیتے ہیں۔ انٹرنیٹ بند کرکہ دنیا میں اپنا کیوں تماشہ بنا رہے ہیں ،
ایسا لگتا ہے عدالتیں سارے ادارے بے وقعت ہوچکے ہیں، کون ملک چلا رہا ہے ؟
وکیل نے بتایا کہ ابھی تو انٹرنیٹ چل رہا ہے ، وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے سیکورٹی خدشات کے پیش نظر انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کی گئی ہے۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے ملک میں امن وامان کا مسئلہ نہیں ہوا ہے۔
سب سے اہم مسئلہ نیشنل سیکورٹی کا تھا نیشنل سیکورٹی کی وجہ سے انٹر نیٹ سروس بند کی گئی تھی۔
چیف جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ وفاقی حکومت تو صوبائی حکومت پر ملبہ ڈال رہی ہے،
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ہمیں ایک درخواست میں فریق بنایا گیا ہے اس میں جواب جمع کرادیں گے.
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ یہی تو مسلہ ہے عدالتوں کو بھی سنجیدہ نہیں لیتا، ڈی سی اسلام آباد کو عدالت نے توہین عدالت کا نوٹس دیا تو بولتا ہے میں عمرے پر جارہا تھا وہاں جارہا تھا.
جو لوگ سب کچھ کررہے ہیں ان کو کوئی نہیں بولتا سب عدالتوں کو ذمہ دار سمجھتے ہیں.