اہم خبریں متفرق خبریں

بزرگ خاتون اور شہری پر تشدد، راولپنڈی اور ٹیکسلا میں پولیس اہلکار برطرف

فروری 25, 2024 3 min

بزرگ خاتون اور شہری پر تشدد، راولپنڈی اور ٹیکسلا میں پولیس اہلکار برطرف

Reading Time: 3 minutes

راولپنڈی پولیس کے سربراہ نے ٹیکسلا میں بزرگ خاتون اور تھانہ وارث خان میں شہری کو تشدد کا نشانہ بنانے والے دو اہلکاروں کو سمری پروسیڈنگز کے بعد ملازمت سے برطرف کر دیا ہے۔

راولپنڈی میں پتنگ بازی کرنے والوں کے خلاف پولیس کے کریک ڈاؤن میں شہری کو تشدد کا نشانہ بنانے والے اہلکار کو انکوائری میں جرم ثابت ہونے پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔

اتوار کو پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق تھانہ وارث خان کے اے ایس آئی نے پتنگ بازی کریک ڈاؤن کے دوران موقعے سے مزاحمت کے بعد گرفتار کیے گئے ملزم پر تشدد کیا تھا۔

اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور شہریوں کی جانب سے پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

محکمہ پولیس کے ترجمان کے مطابق واقعے پر سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی نے نوٹس لے کر انکوائری کرائی۔

سی پی او راولپنڈی کے حکم پر اے ایس ائی شہزاد کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کیا گیا۔

بیان کے مطابق سی پی او سید خالد ہمدانی نے ایس ایس پی آپریشنز کو فوری انکوائری کر کے محکمانہ کارروائی کا حکم دیا تھا۔
ایس ایس پی آپریشنز نے انکوائری مکمل ہونے پر اے ایس آئی شہزاد کو نوکری سے برخاست کرنے کی سفارش کی تھی۔

ترجمان کے مطابق ’اے ایس آئی شہزاد نے پتنگ بازی میں ملوث ملزم کو موقعے سے گرفتار کیا جس نے پولیس سے مزاحمت کی تھی۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’اے ایس آئی شہزاد نے غیرپیشہ وارانہ طرز عمل اپناتے ہوئے تھانے میں ملزم پر تشدد کیا جو کہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔‘

سی پی او نے کہا ہے کہ ’پولیس کے فرائض میں امن و امان کا قیام اور شہریوں کے جان و مال کا تحفظ سب سے مقدم ہیں، جہاں کسی کوتاہی کی گنجائش نہیں۔‘

راولپنڈی کے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’اختیارات سے تجاوز اور شہریوں سے ناروا سلوک ناقابل برداشت ہے، فورس کے لیے واضح حکم ہے، کسی شہری پر تشدد ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘

دوسری جانب راولپنڈی پولیس کے سربراہ (سی پی او) سید خالد ہمدانی نے تھانہ ٹیکسلا کے علاقے میں بزرگ خاتون سے ناروا سلوک کرنے والے اے ایس آئی امتیاز ناصر کا محکمہ پولیس سے برخاست کر دیا ہے۔

سنیچر کو جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق ایک وائرل ویڈیو کے ذریعے یہ معاملہ نوٹس میں آیا تھا۔

اہلکار کو ملازمت سے برطرف کیے جانے کے نوٹیفکیشن کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں واضح نظر آیا کہ سرکاری وردی میں ایک بزرگ خاتون کو بڑی تعداد میں لوگوں کے سامنے تھپڑ مار کر زمین پر گرایا۔

اے ایس آئی نے بزرگ خاتون کو اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ اپنے بیٹے کو پولیس اہلکاروں سے چھڑنے کی کوشش کر رہی تھی۔ نوجوان ملزم عدالت سے مفرور اور پولیس کو مطلوب تھا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اے ایس آئی امتیاز ناصر کی اس حرکت کے باعث محکمہ پولیس کی بدنامی ہوئی۔ اور وہ عوام کی نظروں میں محکمہ پولیس کے لیے ایک بدنما داغ کے طور پر آئے۔

برطرفی کے نوٹیفکیشن کے مطابق ایک ڈسپلن فورس کا حصہ ہوتے ہوئے اُن کو اپنی وردی، قواعد اور ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کرنی چاہیے تھی۔ جو وہ کرنے میں ناکام رہے۔

جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اس طرح اے ایس آئی امتیاز ناصر سنگین محکمانہ بے ضابطگی کے مرتکب قرار پائے اور اُن کے خلاف سخت ترین کارروائی کرتے ہوئے ملازمت سے برطرف کیا جاتا ہے۔

محکمہ پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پنجاب پولیس رولز 1975 کے تحت سمری پرسیڈنگز کرتے ہوئے اے ایس آئی امتیاز ناصر کو سخت سزا کے طور پر برخواست کیا جاتا ہے۔

ادھر ایک اور واقعےکی ویڈیو بھی وائرل ہے جس میں تھانہ صادق آباد کے علاقے بہاری کالونی میں پتنگ بازی کے خلاف چھاپے کے دوران نوجوانوں کو گلی میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا،ایک خاتون سے دست درازی کی گئی،پولیس اہلکار نے پستول سے گلی میں ہوائی فائرنگ بھی کی.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے