غزہ پر بیان کے بعد اسرائیل کا پوپ فرانسس پر ’دوہرے معیار‘ کا الزام
Reading Time: 2 minutesاسرائیل نے مسیحی مذہبی پیشوا پوپ فرانسس پر ’دوہرے معیار‘ کا الزام لگایا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کا یہ بیان پوپ فرانسس کی جانب سے اسرائیلی بمباری سے غزہ میں بچوں کی اموات کو ’ظالمانہ‘ قرار دینے کے بعد آیا ہے۔
پوپ فرانسس نے غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے سات بچوں کے مارے جانے کی مذمت کی تھی۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پوپ کے ریمارکس خاص طور پر مایوس کن ہیں کیونکہ وہ جہادی دہشت گردی کے خلاف اسرائیل کی لڑائی کے حقیقی اور حقیقت پر مبنی سیاق و سباق سے منقطع ہیں، جو ایک سے زیادہ محاذوں پر جنگ ہے جس پر اُسے 7 اکتوبر کے بعد مجبور کیا گیا تھا۔‘
اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’بہت ہو گیا یہ دوہرا معیار جس میں یہودی ریاست اور اس کے عوام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
غزہ کی سول ڈیفنس ریسکیو ایجنسی نے اطلاع دی تھی کہ جمعے کو فلسطینی سرزمین کے شمالی حصے میں اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سات بچے بھی شامل تھے۔
پوپ فرانسس نے مسیحی مذہب کے مقدس مقام ویٹیکن میں خطاب کے دوران کہا کہ ’گزشتہ روز انہوں نے اپنے وعدے کے باوجود پیٹریارک (یروشلم کے) کو غزہ میں جانے کی اجازت نہیں دی۔ گزشتہ روز بچوں پر بمباری کی گئی۔ یہ ظلم ہے، یہ جنگ نہیں ہے۔‘
پوپ فرانسس نے کہا کہ ’میں یہ اس لیے کہتا ہوں کیونکہ یہ میرے دل کو تکلیف دیتا ہے۔‘
اسرائیلی بیان میں حماس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’ظالم دہشت گرد بچوں کے پیچھے چھپ کر اسرائیلی بچوں کو قتل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ظالموں نے 442 دنوں سے 100 افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے جن میں معصوم اور بچے بھی شامل ہیں، اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی جا رہی ہے۔‘
اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق ’بدقسمتی سے پوپ نے ان سب چیزوں کو نظرانداز کرنے کا انتخاب کیا ہے۔‘