پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے بجلی سستی
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی چارجنگ کے لیے بجلی سستی کر دی گئی ہے۔
بدھ کو پاور ڈویژن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز کے لیے بجلی کے ٹیرف میں 44 فیصد کی خصوصی رعایت دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر اویس لغاری نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ موجودہ فی یونٹ 71روپے اب چارجنگ سٹیشنز کو 39.70روپے فی یونٹ ملے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز سے متعلق ضوابط کا بھی نفاذ 15دنوں میں رجسٹریشن اور کاروبار کی اجازت ملے گی۔
پاور ڈویژن کے بیان میں کہا گیا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت میں الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشن کے لیے بجلی کے خصوصی رعایتی نرخ کا اعلان کیا گیا۔
پاور ڈویژن نے کہا کہ مُلک کی تاریخ میں پہلی بار الیکٹرک گاڑیوں کے لیے فی یونٹ بجلی قیمت میں 44 فیصد کمی کی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ مُلک کی تاریخ کی پہلی الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز کے قیام اور بیٹریوں کے متبادل پوائنٹ سے متعلق ریگولیشنز کا بھی نفاذ کر دیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ان ریگولیشنز کا نفاذ پاور ڈویژن کے ادارے نیشنل انرجی کنزویشن اتھارٹی کے تحت کیا گیا ہے جس کا باقاعدہ گزٹ نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ایک اندازے کے مُطابق اس وقت پاکستان میں تین کروڑ موٹر سائیکل ہیں اور ان کے سالانہ ایندھن کی مد میں 6ارب ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ ان موٹر سائیکل کی الیکٹرک ٹیکنالوجی پر منتقلی جوکہ اوسطاََ پچاس ہزار میں ممکن ہے، کی بدولت نہ صرف ان کو تین سے چار مہینوں میں سرمائے کی بچت کی مد میں پورے پیسے واپس ہو جائیں گے بلکہ قیمتی زرمبادلہ کی مد میں بھی اربوں ڈالرز کی بچت ہوگی۔
بیان کے مطابق تین پہیوں والی سواری (رکشہ) کی الیکٹرک ٹیکنالوجی کے استعمال سے اندرون شہر سفری اخراجات میں خاطر خواہ کمی کا بھی امکان ہے جس سے نہ صرف کرایوں میں واضع فرق پڑے گا بلکہ مُضر صحت گیسز کے اخراجات کو روکنے میں بھی مدد ملے گی جس سے فضائی آلودگی سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
سفری اخراجات کی کمی اثر اندرون شہر سامان کی ترسیل بھی پڑے گا اور جس کی وجہ سے ضروریاتِ زندگی کی قیمتوں میں بھی مثبت فرق پڑے گا۔
پاور ڈویژن نے کہا کہ رعایتی بجلی نرخ اور الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز سے متعلق ریگولیشنز کے اجراء سے نئے منافع بخش کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع میسر آئیں گے جس سے نہ صرف ملازمت کے نئے مواقع ملیں گے بلکہ پوری مُلکی معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔