’اللہ اکبر‘ کے نعروں میں چاقو سے حملہ، فرانسیسی صدر اور وزیر داخلہ کے بیان مختلف؟
Reading Time: 2 minutesفرانس میں ایک شخص نے چھرا گھونپ کر حملے میں ایک شہری کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کر دیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے حملے کو ’اسلامی دہشت گردانہ فعل‘ قرار دیا جبکہ حکام کے مطابق حملہ آور دہشت گردی کی واچ لسٹ میں تھا اور اسے ملک بدری کے احکامات کا سامنا تھا۔
چاقو بردار مشتبہ شخص، جسے بعد میں استغاثہ نے 37 سالہ الجزائری نژاد شخص کے طور پر شناخت کیا، کو مشرقی شہر مول ہاؤس میں سنیچر کو کیے گئے حملے کے مقام سے گرفتار کیا گیا۔
مقامی پراسیکیوٹر نکولس ہیٹز نے کہا کہ مشتبہ شخص کا نام فرانس کی دہشت گردوں کی واچ لسٹ میں درج ہے۔ تاہم انہوں نے ملزم کا نام ظاہر نہیں کیا۔
پولیس سٹیشن میں بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ برونو ریٹیلیو نے کہا کہ اس شخص کا ’شیزوفرینک پروفائل‘ تھا اور اس کے فعل میں ’نفسیاتی جہت‘ تھی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ فرانس نے بارہا اسے ملک سے نکالنے کی کوشش کی لیکن الجزائر نے تعاون کرنے سے انکار کر دیا۔
یہ واقعہ شام 4 بجے جرمن سرحد کے قریب آباد ایک لاکھ آبادی والے شہر مول ہاؤس کے ایک مصروف بازار کے قریب پیش آیا۔
اس وقت مقامی شہری ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کی حمایت میں ریلی نکال رہے تھے۔
ایک 69 سالہ پرتگالی شخص جان لیوا طور پر زخمی ہوا جبکہ پارکنگ اٹینڈنٹ اور پولیس کو بھی چوٹیں آئیں۔
پراسیکیوٹر ہیٹز نے اے ایف پی کو بتایا کہ دو اہلکار شدید زخمی ہوئے، جن میں سے ایک کو دل کی شریان میں زخم آیا اور دوسرے کو جسم کے اوپری حصے میں، انہوں نے مزید کہا کہ مؤخر الذکر اہلکار ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔
استغاثہ نے بتایا کہ تین دیگر افسران کو معمولی چوٹیں آئیں۔
قومی انسداد دہشت گردی پراسیکیوٹرز یونٹ کے مطابق حملے کے دوران مشتبہ شخص کو ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے سنا گیا۔
عینی شاہدین نے اے ایف پی کو یہ بھی بتایا کہ انہوں نے مشتبہ شخص کو کئی بار یہ الفاظ اونچی آواز میں کہتے ہوئے سنا۔
صدر میکخواں نے بعد میں کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں‘ کہ یہ واقعہ ’دہشت گردی کی کارروائی‘ تھا، خاص طور پر ’اسلامی دہشت گردانہ کارروائی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ’ہماری سرزمین پر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سب کچھ‘ کرتے رہنے کے لیے پرعزم ہے۔