اہم خبریں

پشتون جرگہ میں میرے والد کی شاعری پڑھنے والا گرفتار ہو گیا: جسٹس مسرت ہلالی‏

فروری 27, 2025 3 min

پشتون جرگہ میں میرے والد کی شاعری پڑھنے والا گرفتار ہو گیا: جسٹس مسرت ہلالی‏

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کا مقدمہ

فیصل صدیقی ایڈووکیٹ کی جانب سے شاعر احمد فراز کیس کے فیصلے کا حوالہ دینے پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ہلکے پھلکے انداز میں کہنا چاہتا ہوں،
شاعر احمد فراز نے تو عدالت میں یہ کہہ دیا تھا کہ یہ نظم میری ہے ہی نہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان کے مطابق اُس وقت جسٹس افضل ظلہ نے احمد فراز سے کہا کہ آپ کوئی ایسی نظم لکھ دیں جس سے ایک فوجی کے جذبات کی بھی ترجمانی ہو جائے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ احمد فراز نے اپنے دفاع میں کہا تھا کہ میرے پاس تو وسائل ہی نہیں کہ اپنی نظم کی تشہیر سکوں۔

آج کل تو سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، اس دور میں اگر احمد فراز ہوتے اور کوئی نظم لکھتے تو اس سوشل میڈیا کے دور میں وہ یہ دفاع نہیں لے سکتے تھے۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ عدالتیں اسی لیے ہوتی ہیں کہ قانون کے غلط استعمال کو روکا جا سکے، احمد فراز کو شاعری کرنے پر گرفتار کیا گیا عدالت نے ریلیف دیا۔

فیصل صدیقی نے کہا کہ احمد فراز پر الزام تھا کہ شاعری کے ذریعے آرمی افسران کو اکسایا گیا۔

فیصل صدیقی نے بتایا کہ اُن کے والد احمد فراز اور فیض احمد فیض کے ذاتی معالج رہ چکے تھے۔

فیصل صدیقی نے کہا کہ مجھ پر بھی اکسانے کا الزام لگا لیکن میں گرفتار نہیں ہوا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ہلکے پھلکے انداز میں جواب دیا کہ آپ کو اب گرفتار کروا دیتے ہیں۔

فیصل صدیقی نے کہا کہ آپ ججز کے ہوتے ہوئے مجھے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ احمد فراز کی کون سی نظم پر کیس بنا تھا مجھے تو ساری یاد ہیں،
بطور وکیل کیس ہارنے کے بعد میں بار روم میں بہت شور کرتی تھی، میں کہتی تھی کہ ججز نے ٹرک ڈرائیورز کی طرح اشارہ کہیں اور کا لگایا اور گئے کہیں اور۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ازراہِ مذاق کہا کہ جج بن کر آپ بھی ٹرک ڈرائیورز والا کام ہی کر رہی ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر کی بات پر عدالت میں قہقہے گونجے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل فیصل صدیقی سے میری بات کو گہرائی میں سمجھنے کی کوشش کریں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی کا جسٹس مسرت ہلالی سے پوچھا کہ کیا آپ بھی ٹرک چلاتی ہیں۔

انہوں نے جواب دیا کہ ٹرک تو میں چلا سکتی ہوں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے بتایا کہ اُن کے والد ایک فریڈم فائٹر تھے، ان کی ساری عمر جیلوں میں ہی گزری۔

جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ میرے والد جو شاعری کرتے تھے وہ کچھ دن پہلے پشتون جرگہ میں کسی نے پڑھی، جرگہ میں میرے والد کی شاعری پڑھنے والا گرفتار ہو گیا۔

جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ شاعری پڑھنے والے نے بتایا کہ کس کا کلام ہے اور اس کی بیٹی آج کون ہے۔ میرے والد شاعری پڑھنے والے کو بہت مشکل سے رہائی ملی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ وقت کے حساب سے شاعری اچھی بری لگتی رہتی ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ایک موقع پر جعل سازی اور نقلی چیزوں کے حوالے سے کہا کہ اب تو چرسی تکہ والے کو بھی اصلی چرسی تکہ لکھنا پڑتا ہے۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اب جسٹس ہلالی نے بتا دیا ہے وہ فریڈم فائٹر کی بیٹی ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے جوابا کہا کہ میں خود بھی ایک فائٹر ہوں۔

فیصل صدیقی نے کہا کہ اس میں تو کوئی شک نہیں ہے، وکلا تحریک میں آپ کا کردار یاد ہے۔

جسٹس نعیم اخترافغان نے وکیل سے کہا کہ آپ کیس کے میرٹس پر دلائل دے رہے ہیں، اگر آرمی ایکٹ کی دفعات کالعدم ہوئیں تو آپ کے دلائل غیر متعلقہ ہوجائیں گے۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ بہت سی چیزوں کو مکس کر گئے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ وہ عدالت کے سامنے ایک مینیو رکھ رہے ہیں، مینیو میں مختلف آپشن ہیں عدالت کوئی بھی لے سکتی ہے۔

وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ مجھے تو ریلیف چاہیے وہ کسی بھی طرح ملے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مینیو وہ والا رکھیں جو عملا ممکن بھی ہو۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آج بارش ہو رہی ہے، مینیو اس کے حساب سے ہی رکھیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے