متفرق خبریں

امریکی فنڈز کی کٹوتی لاکھوں لوگوں کے لیے ’سزائے موت‘ جیسی ہے: اقوام متحدہ

اپریل 9, 2025 2 min

امریکی فنڈز کی کٹوتی لاکھوں لوگوں کے لیے ’سزائے موت‘ جیسی ہے: اقوام متحدہ

Reading Time: 2 minutes

اقوام متحدہ متحدہ کے ایک ذیلی ادارے نے کہا ہے کہ امریکہ نے 14 ممالک کے لیے ہنگامی خوراک کی امداد بند کر دی ہے جس سے بھوک سے دوچار لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ اس کو حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے دی جانے والی خوراک کی ہنگامی امداد 14 ممالک کے لیے بند کر دی گئی ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کو رواں برس پہلے سے ہی فنڈز میں 40 فیصد کمی کا سامنا ہے.

ادارے نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ میں ان ممالک کے نام نہیں لکھے تاہم اتنا بتایا کہ ’اگر اس پر عملدرآمد ہوا تو ان لاکھوں لوگوں کے لیے سزائے موت ہو سکتی ہے جو شدید بھوک اور افلاس کا سامنا کر رہے ہیں۔‘

ورلڈ فوڈ پروگرام اقوام متحدہ کا وہ واحد ادارہ نہیں ہے جو امریکی فنڈز میں کٹوتیوں کی وجہ سے متاثر ہوا ہے کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکہ نے دوسرے ممالک کی مدد بند کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے پاپولیشن فنڈ نے پیر کے روز اے ایف پی کو بتایا کہ اس کو ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اطلاع دی گئی ہے کہ دو پروگرام بند کیے جا رہے ہیں۔

پاپولیشن فنڈ جنسی اور تولیدی صحت کے فروغ کے لیے کام کرتا ہے۔ ان میں سے ایک پروگرام افغانستان جبکہ دوسرا شام کے لیے تھا۔

امریکہ کے علاوہ بھی دیگر ممالک نے حالیہ مہینوں کے دوران فنڈز میں کمی کے اعلانات کیے ہیں، جس کے بعد این جی اوز اور بین الاقوامی تنظیموں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے امریکہ کے سب سے بڑے انسانی امداد کے ادارے یو ایس ایڈ کو بھی بڑے پیمانے پر متاثر کیا ہے اور پہلے اس کا سالانہ بجٹ 42 ارب 80 کروڑ ڈالر تھا جو کہ عالمی سطح پر امدادی کاموں کے لیے تقسیم ہونے والی امدادی رقم کا 42 فیصد بنتا تھا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے