ججوں اور جرنیلوں کا ٹرائل
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ کے جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ وہ ججوں اور جرنیلوں کے ٹرائل کے حامی ہیں، یہ ٹرائل احتساب قانون کے تحت اسی طرح ہونا چاہئے جیسے عام لوگوں کا ہوتا ہے _ انہوں نے یہ ریمارکس قومی احتساب بیورو کے تین ملزمان کی بریت کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران دیے _
جسٹس دوست محمد خان نے نیب کے پراسیکوٹر سے پوچھا کہ احتساب کے نئے قانون پر کیا پیش رفت ہوئی؟ پراسیکوٹر نیب نے جواب دیا کہ ابھی تک بل کی شکل میں ہے، قانون نہیں بن سکا_ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ نئے احتساب قانون کے لیے بنائے گئے ڈرافٹ سے ججوں اور جرنیلوں کو نکالنے پر چیئرمین سینٹ اور کچھ سینیٹرز بھی نالاں تھے، اچھی بات تو یہی ہے کہ سب کا احتساب ہونا چاہئے _
جسٹس دوست محمد نے کہا کہ ایسا کام نہ کریں کہ جس سے لوگ یہ بددعا دیں کہ نیب ختم ہو جائیں یا عوام قانون سازوں سے کہیں کہ نیب کو ہی ختم کر دیں _ انہوں نے کہا کہ یہ میری ذاتی رائے ہے کہ ججوں اور جرنیلوں کا عام لوگوں کی طرح احتساب کے قانون کے تحت ٹرائل ہو، شفاف طریقے سے کارروائی ہو اور اس کے لیے تمام شراکت داروں سے مشاورت کے بعد قانون بنایا جائے _