پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی کے لیے کوششیں
Reading Time: 2 minutesانگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے صدر جائلز کلارک نے پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی کے لیے دونوں کرکٹ بورڈز کے سربراہان سے رابطہ کیا ہے۔
تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان پر واضح کردیا ہے کہ پاک بھارت کرکٹ کے بارے میں اس کا موقف اصولی ہے اور اب جو بھی فیصلہ ہوگا وہ پاکستانی حکومت کرے گی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کو بھارت کا دورہ نہیں کرنا چاہیے: چوہدری نثار
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر ششانک منوہر اس وقت دبئی میں ہیں جبکہ جائلز کلارک بھی ہفتے کے روز دبئی پہنچ رہے ہیں جہاں وہ دونوں کرکٹ بورڈز کے سربراہان سے ملاقات کریں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے کہ وہ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت صرف پاکستان اور انگلینڈ کا آخری ون ڈے انٹرنیشنل دیکھنے کے لیے دبئی آئے ہیں۔
’انھیں پتہ چلا ہے کہ ششانک منوہر بھی آئی سی سی کے صدر کے عہدے پر نامزدگی کے بعد دبئی آئے ہوئے ہیں اگر انھوں نے ان سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تو وہ ان کی بات ضرور سنیں گے لیکن پاکستان نے اپنی بات واضح کر دی ہے کہ پاکستانی ٹیم اپنی ہوم سیریز بھارت جا کر نہیں کھیلے گی۔‘
شہریار خان کا کہنا ہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے صدر جائلز بھی پاک بھارت سیریز کے لیے کوششیں کر رہے ہیں اور انھوں نے دونوں کرکٹ بورڈز سے رابطہ بھی کیا ہے۔
شہریارخان کا کہنا ہے کہ انھوں نے جائلز کلارک پر بھی یہ بات واضح کر دی ہے کہ وہ انھیں قائل کرنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اب یہ معاملہ حکومت کے ہاتھ میں ہے۔
شہریار خان کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے ٹوئٹر پر جس طرح پاکستانی ٹیم کے بارے میں شک وشبہات ظاہر کیے اور پھر اپنے ٹوئٹس ہٹا دیے پاکستان کرکٹ بورڈ یہ معاملہ آئی سی سی میں اٹھائے گا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح الحق اور یونس خان کو کرکٹرز کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے بورڈ آف گورنرز میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بورڈ کا خیال تھا کہ رمیز راجہ اور وسیم اکرم کو بورڈ آف گورنرز میں شامل کیا جائے لیکن چونکہ یہ دونوں اب پاکستان سپر لیگ کے سفیر ہیں لہٰذا مصباح الحق اور یونس خان کو بورڈ آف گورنرز میں شامل کیا گیا ہے جبکہ مصباح الحق اور اظہرعلی کو کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔