جنوبی وزیرستان : قانون کے مطابق مارکیٹ کو سزا دی گئی
Reading Time: 2 minutesقبائلی علاقوں سے آنے والی خبروں اور تصاویر کے مطابق فوج کے میجر کے قتل کے بعد ‘سزا’ کے طور پر وانا میں مارکیٹ کو دھماکے سے اڑا دیا گیا، وفاق کے زیرانتطام قبائلی علاقے (فاٹا) کی جنوبی وزیرستان ایجنسی میں رواں ہفتے ایک بم دھماکے میں آرمی میجر کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کے بعد مقامی انتظامیہ نے دہشت گردوں کو ڈھونڈنے کیلئے مقامی لوگوں کو وارننگ دی، ناکامی پر سزا کے طور ایک مارکیٹ کو ڈائنامائٹ سے اڑا دیا۔
مقامی حکام اور رہائشیوں نے تصدیق کی کہ واقعہ جنوبی وزیرستان کے ہیڈ کوارٹرز وانا کے رستم بازار میں پیش آیا۔
پاکستان کے بڑے انگریزی روزنامہ ڈان کو جنوبی وزیرستان ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ ظفرالاسلام خٹک نے بتایا کہ یہ اقدام فرنٹیئر کرائم ریگولیشن (ایف سی آر) کی شق اجتماعی اور علاقائی ذمہ داری کے تحت اٹھایا گیا۔
مقامی انتظامیہ نے بازار کی شناخت المحب مارکیٹ کے نام سے کی، جہاں رواں ہفتے ایک سرچ آپریشن کے دوران ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ایک فوجی افسر میجر عمران جاں بحق اور 10 دیگر افراد زخمی ہوگئے تھے۔
فوجی افسر کے مارے جانے کے بعد مقامی انتظامیہ نے وانا بازار میں کرفیو نافذ کرکے 6 ہزار سے زائد دکانوں کو بند کردیا۔
دھماکے سے تباہ مارکیٹ کے مالک علی وزیر نے بتایا کہ 2 منزلہ مارکیٹ کو ڈائنامائٹ سے اڑانے کے نتیجے میں انھیں شدید مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
علی وزیر نے کہا کہ دھماکے پورے ملک میں ہوتے ہیں، لیکن کہیں بھی سزا کے طور پر مارکیٹوں کو ڈائنامائٹ سے نہیں اڑایا جاتا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وانا بازار سیکیورٹی فورسز کے کنٹرول میں تھا اور مقامی عمائدین کی جانب سے اس معاملے کو جرگے کے ذریعے حل کرنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں کیونکہ وہ فوجی افسر پر حملے کے ذمہ داروں کو حکام کے حوالے نہ کر سکے _