خلا میں حکمرانی کس کی
آج سے ساٹھ سال قبل انسانی ہاتھوں سے بنی کوئی چیز زمین کے علاوہ کہیں نہیں پائی جاتی تھی مگر آج زمین کے گرد پچاس لاکھ مختلف اقسام کی چیزیں مختلف مداروں میں گھوم رہی ہیں_
چار اکتوبر انیس سو ستاون کو روس نے سپوتنیک نامی ایک چھوٹا سا سیٹلائٹ زمین کے مدار کے ساتھ بھیجا اور پھر اس کے بعد انسانی تاریخ کا دھارا ہی مڑ گیا، امریکی مقابلے میں آئے اور صرف فوجی شعبے میں ہی نہیں مواصلات کی دنیا میں انقلاب آ گیا _
جدید دنیا اس وقت ان سیٹلائیٹس کے بغیر نہیں چل سکتی تو کرہ ارض کے گرد گھومتی ہیں، اس وقت کل پندرہ سو متحرک سیارچے مدار میں گردش کرتے اپنا کام کر رہے ہیں، جن میں سے اکثریت امریکی ہے جبکہ اس کے بعد نجی ملکیت میں کام کرنے والے سیٹلائیٹس ہیں، امریکا کے پاس پانچ سو ترانوے، چین کے پاس ایک سو بانوے اور روس کے پاس ایک سو پینتیس سیارچے ہیں جبکہ پاکستان اور ایران کے پاس ایک ایک ہے _ انڈیا کے پاس بیالیس سیارچے ہیں _
عرصہ قبل پاکستان کے پبلک ٹوائلٹس اور مساجد کے غسل خانوں میں چاکنگ کی جاتی تھی کہ دنیا چاند پر پہنچ گئی آپ یہاں بیٹھے ہیں، اور آج کل پاکستان میں لوگ چوکوں چوراہوں پر لگے کیمروں سے گھبرا جاتے ہیں مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ ضرورت پڑنے پر یہ کیمرا صرف کمزوروں کو شناخت کرتے ہیں، طاقتور ان کی فوٹیج ہی غائب کر دیتے ہیں،
دوسری جانب امریکا کا دعوٰی ہے کہ وہ اپنی سیٹلائٹ کے ذریعے رات کے رات میں کالے پہاڑ پر رینگتی کالی چیونٹی کو بھی دیکھ سکتا ہے _ اللہ ہی جانے کون بشر ہے _