پاکستان

جج کا مقدمہ نائب قاصد کے برابر

نومبر 7, 2017 2 min

جج کا مقدمہ نائب قاصد کے برابر

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کر دی ہے،

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ٹکڑوں کی بجائے کیس کو مکمل سننا چاہتے ہیں ،جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ ایسا مقدمہ نہیں جس میں حکم امتناعی دے کر مقدمہ دفن کر دیا جائے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم مقدمے کو لٹکانے کی بجائے جلد سن کر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، جسٹس عظمت سعید شیخ کا کہنا تھا کہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد کیس ہے،افتخار چوہدری کیس میں بھی قانون طے نہیں ہوا، جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ یاد رکھیں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس کا نمبر بھی 29 ہے، واضح رہے پانامہ میں تحریک انصاف کی درخواست کا نمبر بھی 29 تھا، جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ ہمارے لیے بطور ادارہ بھی ضروری ہے کہ کیس کا فیصلہ کریں، جسٹس عظمت سعید شیخ نے شفاف ٹرائل کے بارے میں کہا کہ جب نائب قاصد کے خلاف انکوائری ہو تو آرٹیکل 10 اے کا نفاذ ہوتا ہے، نائب قاصد اور جج دونوں کے لیے ایک ہی قانون ہے کہ شفاف  کارروائی ہو گی، جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ ہم آزاد عدلیہ ہیں _ جج کے وکیل حامد خان نے دوران سماعت استدعا کی کہ جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکی جائے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اس کیس میں قانون کی شقوں کو چیلنج کیا گیا ہے،کیس میں ایک سو ایک سوالات ایسے ہیں جن کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے، جسٹس عظمت سعید شیخ نے وکیل سے کہا کہ ہمارے اشارے کو سمجھیں حکم امتناعی کی ضرورت نہیں _

عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے