ہم مقدس گائے یا بیل، جسٹس عظمت
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی اوپن ٹرائل کیلئے درخواست کی سماعت ہوئی، جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی، وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کھلی عدالت میں کرنے کی درخواست کی تھی جو مسترد ہوئی اس لیے یہاں رجوع کرنا پڑا، عدالت نے اٹارنی جنرل نے مؤقف پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں پراسیکوٹر نہیں بلکہ کارروائی کنڈکٹ کر رہا ہوں، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم یہاں مقدمے کے حقائق نہیں قانونی معاملہ دیکھ رہے ہیں، اٹارنی جنرل سپریم جوڈیشل کونسل میں بھی کارروائی کنڈکٹ کرتے ہیں اور بطور وفاق کے نمائندہ بھی کردار ہے_ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا اور انتہائی اہم مقدمہ ہے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ججوں کا احتساب بھی ضروری ہے،ہم کوئی مقدس گائے یا بیل نہیں ہیں، لیکن احتساب کرتے وقت عدلیہ کی خودمختاری برقرار رکھنا بھی ضروری ہے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ججوں کے خلاف کارروائی میں اٹھائے گئے سوالات جواب چاہتے ہیں، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ان سوالات کو کارپٹ کے نیچے نہیں دبا سکتے _
سپریم کورٹ نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف کھلی عدالت میں کارروائی پر اٹارنی جنرل سے وفاق کا تحریری مؤقف طلب کر لیا، سپریم کورٹ نے شاہد حامد اور منیر اے ملک کو عدالتی معاون مقرر کر دیا