پاکستان

ترین نااہلی کی وجوہات

دسمبر 15, 2017 2 min

ترین نااہلی کی وجوہات

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے 80 صفحات کے تفصیلی فیصلے میں جہانگیرترین کو نااہلی قرار دینے کی وجوہات بتادیں۔
فیصلے میں کہاگیا ہے کہ جہانگیرترین کے وکیل کے اس اعتراض کی کوئی وقعت نہیں کہ یہ درخواست کو ورانٹو نوعیت کی ہے اس لیے قابل سماعت نہیں۔ فیصلے کے مطابق عدالت کے سامنے موجود ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے ہم اس دلیل سے بھی مطمئن نہیں کہ یہ درخواست اسی طرح کی اس درخواست کے جواب میں دائر کی گئی ہے جو عمران خان نے نوازشریف کے خلاف دائر کی یا یہ کوئی پراکسی درخواست ہے جو کسی اور کو فائدہ پہنچانے کیلئے دائر کی گئی ، اور یہ کہ درخواست بدنیتی پر مبنی ہے اس کے پیچھے کوئی مذموم مقاصد تھے۔ ہم خاص طور پر یہ قرار دیتے ہیں کہ درخواست کے قابل سماعت ہونے کے عدالت کے آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کے اختیارکو چیلنج نہیں کیا، اسی طرح یہ بھی نہیں کہاگیاکہ جہانگیر ترین عوامی عہدے دار نہیں۔
عدالت نے قرار دیاہے کہ جہانگیر ترین نے شائنی ویو لمیٹڈ آف شور کمپنی بنائی جس کے پاس لندن کے ہائیڈ ہاﺅس کے بارہ ایکڑ اراضی قانونی طور پرتھی لیکن دراصل جہانگیرترین ہی اس جائیداد کے اصل مالک ہیں۔ جہانگیر ترین نے ہائیڈ ہاﺅس کی اراضی خریداری اور تعمیر کیلئے مختلف اوقات میں پاکستان سے پچاس کروڑ روپے غیرملکی کرنسی میں تبدیل کرکے بھیجے۔جہانگیر ترین نے شائنی ویو کمپنی اور ہائیڈ ہاﺅس کبھی کسی ٹرسٹ کو منتقل نہیں کیا اس لیے یہ ان کا اثاثہ ہے جس کو وہ اپنے کاغذات نامزدگی میں دکھانے میں ناکام رہے جب وہ لودھراں سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154کا الیکشن لڑ رہے تھے۔ اس لیے وہ دیانتدار نہیں رہے اور ان کو آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جاتا ہے جس کو عوامی نمائندگی کے قانون کی شق ننانوے ون ایف کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے۔ اس کے علاوہ جہانگیر ترین نے عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے جواب میں واضح طور پر کہاتھا کہ ان کا ٹرسٹ میں کوئی مفاد نہیں جس کے پاس شائنی ویو کمپنی اور ہائیڈ ہاﺅس ہے، تاہم عدالت میں جہانگیرترین کی جانب سے ہی جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ سے معلوم ہوا کہ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ اس ٹرسٹ کے تاحیات فائدہ اٹھانے والے شخص ہیں اس لیے یہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے سامنے کھلی غلط بیانی ہے جو کسی دیانتدار شخص کا کام نہیں۔ اسی وجہ سے سپریم کورٹ مندرجہ بالابیان کی گئی دوجوہات کی بناء پر جہانگیرترین نااہل قرار دے کر ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت کو ختم کرتی ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے