متفرق خبریں

پریس کلب کے بھتہ خور ‘صحافی’

دسمبر 19, 2017 3 min

پریس کلب کے بھتہ خور ‘صحافی’

Reading Time: 3 minutes

اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے سالانہ اخراجات ساڑھے چار کروڑ روپے تک پہنچ گئے ہیں مگر بغیر کسی آڈٹ کے خرچ کی جانے والی رقم ایک طرف چند لوگوں کے فیصلے کے مرہون منت ہے تو دوسری جانب ان شاہانہ اخراجات کی وجہ وہ رقم ہے جو سرکاری اور نجی اداروں سے ایسے حاصل کی جاتی ہے جیسے بھتہ خور وصولی کرتے ہیں۔
ملک کے دارالحکومت کے سب سے مہنگے علاقے میں اربوں روپے کی زمین پر بنائے گئے نیشنل پریس کلب کو سندھ حکومت نے اس وقت دس کروڑ کے فنڈز دیے جب اندرون سندھ کروڑوں شہریوں کو پانی کا صاف پانی دستیاب نہیں۔ پانامہ کیس کی مصیبت میں پھنسی وفاقی حکومت نے بھی پریس کلب کے کرتا دھرتا افراد کو سترہ لاکھ روپے فراہم کیے۔ عوام کے ٹیکسوں کے پیسے وفاقی اور صوبائی حکومت نے تو لٹائے مگر پریس کلبی صحافیوں کے بڑوں نے صحافت کے تمام اصولوں اور اخلاقیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے شہر کے مشہور قبضہ مافیا اور پیپلزپارٹی کے ایک رہنما سے بھی دس لاکھ روپے ’امداد‘ کے طور پر حاصل کیے۔
پریس کلب کی سالانہ پیش رفت رپورٹ کے مطابق سال دوہزار سترہ میں نیشنل پریس کلب کو کل چار کروڑ اننچاس لاکھ کی آمدن ہوئی۔سینٹر سعید الحسن مندوخیل نے ایک لاکھ روپے دیے، وزیراعظم آزاد کشمیر سے پانچ لاکھ حاصل کیے گئے،وفاقی حکومت سے کل سترہ لاکھ روپے لیے گئے، آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈسے پانچ لاکھ،پاکستان ٹوبیکو کمپنی سے بارہ لاکھ،حکومت پنجاب کے محکمہ کھیل سے ایک کروڑ تیرہ لاکھ ترانوے ہزار روپے حاصل کیے گئے۔ وصولی کے دستیاب کاغذ کے مطابق وزیراعظم کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے پچپن راولپنڈی کیلئے مختص فنڈز میں سے آٹھ لاکھ ترانوے ہزار روپے پریس کلب نے حاصل کیے ہیں۔اسی طرح سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ سے بھی پانچ لاکھ پندرہ ہزار روپے لیے گئے۔راولپنڈی اور اسلام آباد کے پریس کلبوں میں کی گئی پریس کانفرنس کی مد میں سالانہ چالیس لاکھ روپے وصول کیے گئے۔پریس کلب غیرقانونی طور پر نصب کیے گئے بل بورڈز کی مد میں اشتہاری کمپنی سے ستتر لاکھ روپے وصولی ہوئی، موبی لنک جاز کمپنی سے گیارہ لاکھ پچاس ہزار روپے حاصل کیے گئے ۔ راولپنڈی کے میئر سے ایک لاکھ، اعجاز حسین جاکھرانی سے ایک لاکھ،میڈاس کمپنی سے تین لاکھ، ایڈ سائن کمپنی سے بارہ لاکھ روپے،کیپیٹل کنسٹرکشن کمپنی سے چھ لاکھ،مسلم ہینڈز خیراتی ادارے سے دو لاکھ، الخبیب فاﺅنڈیشن نامی خیراتی ادارے سے دولاکھ روپے،عمران فارمیسی سے پچاس ہزار،ایم ایس ہوم پرائیویٹ لمیٹڈسے پانچ لاکھ، چینل سیون اشتہاری کمپنی سے پانچ لاکھ، زرعی ترقیاتی بنک سے پچاس ہزار، گوجرانوالہ کے وحید سپورٹس سے بتیس ہزار، مراد ٹریول سروسز سے پچاس ہزار، ایورسٹ فارما کمپنی سے چالیس ہزار جبکہ پیپلزپارٹی کے رہنما حاجی گلزار اعوان سے سینتالیس ہزار روپے وصول کیے گئے۔
دوسری جانب پریس کلب کے لگ بھگ ساڑھے تین ہزار ممبران کے تمام کوائف نیشنل پریس کلب کے پاس موجود نہیں اور سینکڑوں ایسے افراد بھی ووٹر فہرست میں موجود ہیں جو کل وقتی صحافت سے منسلک نہیں۔ سالانہ جنرل باڈی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صحافیوں کی ہاﺅسنگ سوسائٹی میڈیا ٹاﺅن کے کرتا دھرتا فاروق فیصل خان نے کہا کہ ان کے پاس اس وقت میڈیا ٹاﺅن کے کل دو سے اڑھائی ارب اثاثے ہیں اور یہ بھی پریس کلب کی ملکیت ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے دی گئی ہاﺅسنگ سوسائٹی کو اب ہم نے کوآپریٹو بنا لیا ہے اس لیے فیز دوم کا آغاز اپنے طور پر بھی کرسکتے ہیں۔
صحافی مطیع اللہ جان نے جنرل باڈی اجلاس میں سوال اٹھایا کہ صحافیوں کو کرپٹ سرکاری محکموں اور سیاسی شخصیات سے وصولیاں کرنا زیب نہیں دیتا کیونکہ ہمارا کام ان کی کرپشن کو آشکار کرنا ہے۔ ان کے سوال اٹھانے کے دوران صحافیوں کے بہروپ میں موجود جتھا نعرے بازی کرتا رہا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے