ثاقب نثار ن لیگ کے سیکرٹریٹ میں
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق کو عہدے سے ہٹا دیا ہے، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ قانون کے مطابق بورڈ کا نیا چیئرمین جلد تعینات کیا جائے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے چکوال میں ہندو مندر کٹاس راج کی بحالی کیلئے لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ عدالت نے متروکہ وقف املاک کے چیئرمین صدیق الفاروق کی تعیناتی کا مکمل ریکارڈ طلب کیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایاکہ صدیق الفاروق کے عہدے کی مدت ختم ہوچکی ہے، نئی سمری جلد بھیج دی جائے گی تاکہ چیئرمین لگایا جا سکے۔ سرکاری وکیل نے صدیق الفاروق کا بطور چیئرمین متروکہ وقف املاک ریکارڈ پیش کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سمری بھیجیں لیکن صدیق الفاروق کو فارغ کریں ۔ وکیل نے کہا کہ قوانین کے مطابق نئے چئیرمین کی تعیناتی تک صدیق الفاروق کام جاری رکھ سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کے تمام معاملات جوڈیشل نوعیت کے ہیں،ماضی میں غلطیاں ہوتی رہیں اب نہیں ہوں گی۔ وکیل نے کہا کہ صدیق الفاروق کومدت میں توسیع بھی دی جاسکتی ہے ،صدیق الفاروق گریجویٹ ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ صدیق الفاروق اے پی پی میں بھی رہے ہیں۔ صدیق الفاروق نے جواب دیاکہ میں اے پی پی میں نہیں پی پی آئی اور نوائے وقت میں کام کرتا رہاہوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے ،یہ سیاسی اقرباپروری کاکیس ہے،جہانگیرترین فیصلے میںلکھاہے سیاسی اقربانہیں ہوسکتی۔ وکیل نے کہاکہ صدیق الفاروق کی تنخواہ 5 لاکھ روپے ہے۔ صدیق الفاروق نے استدعا کی کہ عدالت میری کارکردگی دیکھ لے،متروکہ وقف املاک ادارے کو خسارے سے منافع میں لایا ہوں۔ ایچ بی ایس سی میں بھی سربراہ رہاہوں، وہاں بھی میری کارکردگی دیکھ لیں، میری بھی عزت ہے، میں بھی انسان ہوں، عدالت نے قرار دیا میں اخبار جمع کرتاتھا۔چیف جسٹس کو مخاطب کرکے صدیق الفاروق نے کہاکہ ن لیگ کے سیکرٹریٹ آپ بھی میرے پاس تشریف لاتے تھے ۔ سپریم کورٹ نے صدیق الفاروق کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے ہدایت کی کہ متروکہ وقف املاک بورڈ میں نیا چیئرمین تعینات کی جائے۔