پاکستان24 متفرق خبریں

عدالت میں ایگزیکٹ کے پول کھل گئے

فروری 7, 2018 3 min

عدالت میں ایگزیکٹ کے پول کھل گئے

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری از خود نوٹس کی سماعت کی _ ڈائریکٹر جنرل وفاقی تحقیقاتی ادارے بشیر میمن عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹ پڑھی _ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں بتائیں ایگزیکٹ کا کیا ایشو ہے، پہلے بھی ایگزیکٹ کاشور اٹھاتھا _ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ دفاتر کوسیل کرکے دستاویزات قبضے میں لی گئیں_ چیف جسٹس نے کہا کہ اب یہ معاملہ دوبارہ ہائی لائٹ ہو رہاہے، اگریہ درست ہے تو بتائیں، ملک کی بدنامی ہورہی ہے_ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر یہ واقعہ نہیں ہواتو جومہم چلارہے ہیں ان کے خلاف ایکشن ہوگا، اگر جعلی ڈگریوں کی خبر میں صداقت ہے تو کوئی نہیں بچ پائے گا _ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ 15مئی 2015 کوایگزیکٹ سے متعلق خبر شائع ہوئی، پشاور میں جعلی ڈگری والےپروفیسر پکڑے گئے _ چیف جسٹس نے ناقدین پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بدنامی پرازخود نوٹس لیناہماری غلطی ہے، آج کل ہم اپنی غلطیوں کاتعین کررہے ہیں _ ڈی جی نے بتایا کہ ایگزیکٹ کاہیڈ کوارٹر کراچی میں ہے، اس ادارے کے 10کاروباری یونٹ ہیں، ایک بزنس یونٹ آن لائن تعلیم کاہے _ ان کے خلاف کل چار مقدمات درج کئے گئے، کراچی ماتحت عدالت میں ٹرائل چل رہا ہے، پشاور ہائی کورٹ میں کیس چلا ہی نہیں، جس پروفیسر نے جعلی ڈگری لی وہ کسی جوڈیشیل افسر کابھائی ہے_ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ملزمان کے نام لکھوا دیں، اسلام آباد میں ضمانت والے ملزم کون ہیں_ چیف جسٹس نے کہا کہ میرا دل اس وقت دھڑک رہا ہے، مجھے اچھی خبر ملے ڈاکٹر عامر لیاقت نے ایگزئکٹ سے ڈگری نہ لی ہو، اگر عامرلیاقت نے ایگزیکٹ سے ڈگری لی اس کوچھوڑوں گانہیں _ سامنے کی نشست پر بیٹھے عامر لیاقت حسین نے اپنی نشست پر بیٹھے بیٹھے دونوں ہاتھ ہوا میں لہراتے ہوئے کہا کہ میری ڈگری ایگزیکٹ کی نہیں_ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آپ کا ٹی وی پروگرام نہیں عدالت کا ڈیکورم ہوتا ہے، اس طرح ہاتھ نہ لہرائیں _ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ عامر لیاقت کی ڈگری بھی ایگزیکٹ کی ہے اور 2007 میں لی گئی تھی، ہمارے ہاتھ جو ریکارڈ لگا ہے وہ دوہزار نو کے بعد کا ہے _ ڈی جی نے کہا کہ پاکستان سافٹویئر بورڈ نے کبھی اس کمپنی سے نہیں پوچھا کہ کیا چیز بنا کر باہر بیچتے ہیں جو اتنے پیسے آتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ باہر سے کمائی گئی اس رقم پر کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا گیا _
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق عدالت نے شعیب شیخ سمیت ایگزیکٹ کے تمام ملزمان کو طلب کرلیا، عدالت نے ہدایت کی کہ تمام ملزمان کے نام دیں، ای سی ایل میں بھی ڈالیں گے، پاکستان کی عزت بچانے کیلئے کردارادا کرنا ہے ، ان کے خلاف مقدمات ہیں توکیسزچلیں گے ، متعلقہ عدالت ایک سے ڈیڑھ ماہ میں مقدمات نمٹائیں گی، ابھی ملزمان کے نام لکھ کردیں، ملک کا وقاربہت بڑی چیزہے ، ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ ایگزیکٹ کا ستر فیصد ریوینیو آن لائن تعلیم کے یونٹ سے آتا ہے، بشیر میمن نے کہا کہ کراچی میں بیٹھ کر امریکہ میں 330 جامعات کی ویب سائٹ بنائی گئی، ویب سائٹ پر نمبر امریکہ دیا گیا، کال پاکستان میں موصول ہوتی ہے، فون اٹھانے والا امریکی لہجے میں بات کرتا ہے، ڈگری کے خواہش مند امریکہ کے اکاونٹ میں پیسے ڈالتے اور وہ پیسے پاکستان منتقل کیے جاتے تھے، چیف جسٹس نے پوچھا کہ ان مقدمات کا کیا ہوا جو ایگزیکٹ کے خلاف بنائے گئے، ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ایف آئی اے نے چار مقدمات بنائے، دو مقدمات اسلام آباد میں جہاں سے ضمانتیں ہوئیں، بشیر میمن نے کہا کہ ایک جج پر پیسے لینے کا الزام بھی لگا،
عدالت نے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو طلب کرتے ہوئے مقدمات کی پیش رفت رپورٹ لانے کی ہدایت کی_ عدالت نے کراچی عدالت کے رجسٹرار کوبھی طلب کرلیا، عدالت نے شعیب شیخ سمیت ایگزیکٹ کے تمام ملزمان کو طلب کرلیا ہے _
پاکستان 24

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے