متفرق خبریں

کم از کم بنک پنشن آٹھ ہزار، سپریم کورٹ

فروری 14, 2018 2 min

کم از کم بنک پنشن آٹھ ہزار، سپریم کورٹ

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے تین نجی بینکوں کے ریٹائرڈ ملازمین کی کم از کم پنشن آٹھ ہزار روپے مقرر کرنے کا حکم دیا ہے ۔ یہ فیصلہ یونائیٹڈ، الائیڈ اور حبیب بینک کے ملازمین کی درخواستوں پر چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سنایا۔

عدالت کو یونائیٹڈ بنک کے وکیل نے کہا کہ کم سے کم پنشن 5250 مقرر کر دی گئی ہے۔ الائیڈ بنک اور حبیب بنک کے وکیلوں نے بھی عدالت میں یقین دہانی کرائی کہ کم ازکم پنشن پانچ ہزار دوسوپچاس روپے تک لے آئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کتنا فرق پڑگیاہے کہ پہلے آپ تیرہ سو روپے دیتے تھے تاہم بنکوں کی اجازت سے کم سے کم پنشن میں اضافہ کریں گے کیونکہ یہ اب بھی کم ہے۔ عدالت کے پوچھنے پر ملازمین کی وکیل عائشہ حامد نے کہاکہ اس میں اضافہ کیاجانا چاہیے، کم ازکم اجرت پندرہ ہزار ہے، اس حساب سے تنخواہ کافیصد پنشن مقرر کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس طرح ساڑھے سات ہزار پچاس فیصد بنتے ہیں، ہم آٹھ ہزار پنشن مقرر کرتے ہیں۔ بنک وکیل نے اس پر اپنے تحفظات ظاہر کیے تو چیف جسٹس نے کہاکہ خیرات دینے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے ۔عدالت نے پنشن میں سالانہ پانچ فیصد اضافے کا بھی حکم دیا تو اس پر بھی بنک کے وکیل نے کہاکہ یہ حکم جاری نہ کیاجائے۔
سپریم کورٹ نے پنشن کم سے کم آٹھ ہزار روپے مقرر کرتے ہوئے سالانہ پانچ فیصد اضافہ کرنے کا بھی حکم دیا۔ عدالت میں ایک پنشنر نے کہاکہ یہ رقم کم ہے، بنک ملازمین عدالت کی طاقت بنیں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہماری طاقت اللہ کی ذات ہے ۔ بنک کے ملازم نے کہاکہ ہمارے بچے بھی آپ کو دعائیں دی گے۔ ایک اور ملازم نے کہاکہ جو ملازمین ایک لاکھ تنخواہ پر ریٹائرڈ ہوئے تھے وہ پہلے ہی آٹھ ہزار سے زیادہ کی پنشن لے رہے ہیں فیصلے میں ان کا بھی ذکرکیا جائے۔ تاہم چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے جو کرنا تھا کرلیاہے۔ اس پر بنک ملازم نے کہاکہ اس ملک میں کمزور کو جینے کا کوئی حق نہیں،میں سپریم کورٹ سے مایوس ہوکر جارہا ہوں۔ چیف جسٹس نے ملازمین کی وکیل عائشہ حامد سے پوچھاکہ کیا وہ بھی مایوس ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیاکہ وہ عدالت کی شکرگزار ہیں کہ پنشنرز کے حق میں اچھا فیصلہ کیا۔
اس دوران عدالت میں پنشنرز کی ایک بڑی تعداد موجود تھی، حکم نامہ لکھوانے کے بعد چیف جسٹس نے کہاکہ جن کا مقدمہ سنا جاچکا ہے وہ کمرہ عدالت سے چلے جائیں تاکہ دیگر مقدمات سنے جاسکیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے