افغان مہاجرین واپس جائیں، سربراہ پاک فوج
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جائیں کیونکہ حقانی نیٹ ورک اور طالبان پاکستان میں افغان مہاجرین کیمپوں کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔
یہ بات پاکستانی فوج کے سربراہ نے جرمنی میں سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں کہی _ پاکستان کے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستانی سرحد کے ساتھ افغانستان کے علاقے میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ہیں جہاں سے پاکستان پر حملے ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
بی بی سی کے مطابق جنرل قمر جاوید نے کہا کہ ’پاکستان وہی کاٹ رہا ہے جو 40 سال پہلے بویا گیا تھا جب بڑی تعداد میں لوگوں کو مسلح کیا گیا اور نظریاتی طور پر انتہا پسند بنایا گیا اب انھیں وہ پسند نہیں ہیں تو اسے فوری طور ختم نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ اسے ختم کرنے میں وقت درکار ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی اب عالمی مسئلہ ہے اور اسے ختم کرنے کے لیے بھی عالمی سطح پر جدوجہد کرنا ہو گی۔ پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں خود مختار ملک ہیں اور دونوں کی سرزمین کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
جنرل قمر جاوید نے پاکستان اور افغانستان میں سیکورٹی صورتحال کی بہتری کے لئے 27 لاکھ مہاجرین کی افغانستان واپسی پر زور دیا ۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے نہیں ہیں تاہم مختلف شکلوں میں دہشت گردوں کی موجودگی کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک اور تحریکِ طالبان پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کیمپوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں اور وہاں سے لوگوں کو بھرتی کیا جاتا ہے اور وہاں پناہ لی جاتی ہے۔ جنرل قمر جاوید نے پاکستان میں دہشت گردی اور جہاد کے حوالے سے مغرب میں پائی جانے والی غلط فہمیوں پر روشنی ڈالی اور پاکستان کا موقف پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ جہاد کا حکم دینے کا اختیار صرف ریاست کوہے اور خود پر قابو رکھنا بہترین جہاد ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ جہاد کو انتہا پسندی کے پرچار کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، جو جہاد نہیں بلکہ انتہا پسندی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں اور ملک میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے نہ صرف آپریشن کیا جا رہا ہے بلکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔
پاکستان کی فوج کے سربراہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ شدید نقصان کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھی جائے گی ہے ۔