مشال قتل کیس میں نیا موڑ
مشال قتل کیس میں نیا موڑ آیا ہے اور پشاور ہائی کورٹ نے سزا پانے والے 25 مجرموں کی سزائیں معطل کرتے ہوئے ان کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرکے رہائی کا حکم دیا ہے ۔ ملزمان نے سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
پشاور ہائی کورٹ کے ایبٹ آباد بینچ نے کریمینل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 462 کے تحت دائر کی گئی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ملزموں کی سزا معطل کر کے ضمانت پر رہائی کا فیصلہ سنایا ہے ۔ ملزموں کے وکیل افتخار مایار نے کہا کہ مشال کیس میں قانونی پیچیدگیوں کو درست طریقے سے نہیں پرکھا گیا ہے ۔
دوسری جانب ضمانت پر رہائی کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے مشال خان کے وکیل فضل خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ انھیں عدالت کی جانب سے نوٹسز جاری کیے بغیر ضمانت کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہمیں دفاع کا موقع فراہم کیا جاتا ۔ وکیل نے کہا کہ اپیلیں پشاور ہائی کورٹ میں دائر کی گئیں اور ان کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ پشاور ہائی کورٹ ہی کر سکتی تھی ایبٹ آباد بنچ نہیں۔
عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے شعبۂ صحافت کے طالبعلم مشال خان کو گذشتہ برس یونیورسٹی کے طلبا اور عملے کے کچھ ارکان پر مشتمل مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا تھا۔ اس مقدمے میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ایک مجرم کو سزائے موت، پانچ کو عمرقید اور 25 کو چار چار برس قید کی سزا دینے کا حکم دیا تھا جبکہ 26 ملزمان کو بری کر دیا تھا۔