ریٹائرڈ ججز قانون سے بالاتر
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز قانون سے بالاتر ہیں اور وہ تمام مراعات غیر قانونی طور پر حاصل کر رہے ہیں جو ان کے لیے کتاب میں موجود نہیں _ غیر قانونی مراعات اور سیکورٹی حاصل کرنے والے ججوں میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، تصدق حسین جیلانی، انور ظہیر جمالی، ناصر الملک، عبدالحمید ڈوگر، نواز عباسی اور طارق پرویز شامل ہیں _
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بلٹ پروف گاڑی کے مقدمے میں تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ افتخار چوہدری ریٹائرمنٹ کے بعد قانون کی پاسداری نہیں کر رہے اور ان کے پاس موجود 2005 ماڈل کی بلٹ پروف مرسڈیز بنز چالو حالت میں نہیں ہے مگر انہوں نے واپس بھی نہیں کی _
ہائی کورٹ کو یہ فیصلہ کرنے میں چار سال لگ گئے کہ افتخار چوہدری نے یہ گاڑی غیر قانونی طور پر استعمال کی جبکہ ان کو بظاہر کوئی ایسا خطرہ نہیں تھا _ پاکستان 24 کے مطابق فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریٹائرڈ ججز اتنی ہی مراعات حاصل کر سکتے ہیں جو ‘سپریم کورٹ ججز چھٹی، پنشن اور مراعات آرڈر 1997’ میں درج ہیں _
ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس صاحبان (اوپر درج نام) وہ تمام مراعات اور سیکورٹی کے مزے لے رہے ہیں جو ان کے لیے قانون میں موجود نہیں _
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق قانون کہتا ہے کہ ریٹائرڈ جج تاحیات ایک سرکاری ڈرائیور یا اردلی کے علاوہ ایک سیکورٹی گارڈ چوبیس گھنٹے گھر کے باہر کھڑا رکھ سکتا ہے _ تاہم اس کی بیوہ کو یہ سہولت حاصل نہیں ہوگی _
پاکستان 24 کے مطابق اس وقت افتخار محمد چوہدری کے پاس 9 پولیس کانسٹیبل، دو سب انسپکٹر، ایک ہیڈ کانسٹیبل اور دو ڈبل ڈور پولیس پک اپ موجود ہیں_ جسٹس جمالی کے ساتھ چار اہلکار اور ایک پک اپ، جسٹس جیلانی کے ساتھ چار پولیس اہلکار جبکہ جسٹس ڈوگر، جسٹس ناصر الملک، جسٹس نواز عباسی اور جسٹس طارق پرویز کے ساتھ تین تین اہلکار موجود ہیں _
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق ہائی کورٹ فیصلے کے ساتھ منسلک چارٹ میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے سولہ ریٹائرڈ ججوں کے ساتھ 43 پولیس اہلکار ہیں _ یہ چارٹ اکتوبر 2017 تک کی کہانی بتاتا ہے _