پاکستان24 متفرق خبریں

دھرنا: آئی ایس آئی کی رپورٹ مسترد

مارچ 19, 2018 3 min

دھرنا: آئی ایس آئی کی رپورٹ مسترد

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں مولوی خادم رضوی کے بارے میں پیش کی گئی آئی ایس آئی کی رپورٹ مسترد کر دی ہے _ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ اگر ملک کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی کی یہ کارکردگی ہے تو میں اس ملک کے لیے فکرمند ہوں ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق جسٹس مشیر عالم اور جسٹس فائز عیسی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی _ ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت میں آئی ایس آئی کی رپورٹ پیش کی ۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے پوچھا کہ کیا اٹارنی جنرل آفس اس رپورٹ سے مطمئن ہے؟ ۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی ہاں، آئی ایس آئی کی رپورٹ مفصل اور جامع ہے _ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ان کو پتہ ہی نہیں کہ دھرنا میں کون کون ہے، کیا کرتا ہے؟_ ڈپٹی اٹارنی جنرل آپ کس طرح گزر بسر کرتے ہیں؟ سہیل محمود نے کہا کہ تنخواہ ہے _ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ آپ اور ہم تنخواہ  لیتے ہیں _ اس رپورٹ میں نہیں بتایا گیا کہ خادم رضوی کا بنک اکاؤنٹ ہے یا نہیں، اس کے پاس پیسہ کہاں سے کہاں سے آتا ہے، ان کا گزر بسر کیسے ہوتا ہے آئی ایس آئی کو پتہ ہی نہیں ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق جسٹس مشیر عالم نے پوچھا کہ کیا یہ مسجد کے چندے سے چل رہا ہے؟ ذریعہ معاش کیا ہے؟۔ وزارت دفاع کے ڈائریکٹر لیگل کرنل فلک ناز نے بتایا کہ رپورٹ میں خادم رضوی کا پروفیشن خطیب بتایا گیا ہے ۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ کیا خطیب کو تنخواہ ملتی ہے ۔ کرنل فلک ناز نے کہا کہ عطیات بھی ملتے ہیں ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ اربوں کی املاک تباہ کر دی ہے اور ملک کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی کو کچھ پتہ ہی نہیں ۔  ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ خادم رضوی پیشے کے اعتبار سے خطیب ہے ۔ وزارت دفاع کے ڈائریکٹر لیگل نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق جاتا ہے کہ خادم رضوی کرپٹ ہے ۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ بتایا جاتا ہے کیا ہوتا ہے، اس کی بنیاد کیا ہے؟ مجھے خوف آنے لگا ہے کہ ملک کی پریمیئر انٹیلی جنس ایجنسی کا یہ حال ہے، کیا آپ کو ریاست پاکستان کا کوئی خیال ہے؟ ۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق کرنل فلک ناز نے کہا کہ خطیب عمومی طور پر تنخواہ دار ہوتے ہیں، اس نے سیاسی جماعت بھی رجسٹرڈ کر لی  ہے

۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ یہ عمومی تنخواہ دار کیا ہوتا ہے؟ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ جواب کا یہ حال ہے  جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ اس نے سیاسی جماعت دھرنے کے بعد رجسٹرڈ کی ہے

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ عدالت میں یہ بات کوئی عام آدمی نہیں کر رہا، یہ ایک ذمہ دار افسر کی معلومات اور جواب ہے ۔ آپ بھی ہماری طرح عوامی خزانے سے تنخواہ لیتے ہیں، آپ بھی جوابدہ ہیں ۔ آپ کا ذریعہ معاش کیا ہے؟ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق کرنل نے جواب دیا کہ تنخواہ ہی ہے ۔ جسٹس قاضی فائز نے پوچھا کہ ٹیکس دیتے ہیں؟ کرنل فلک ناز نے اثبات میں جواب دیا ۔

عدالت نے آئی ایس آئی کی رپورٹ غیرتسلی بخش اور نامکمل قرار دے دی ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ہم تو اٹارنی جنرل کی خفیہ بریفنگ کے لیے بھی تیار ہیں ۔

عدالت نے پمرا کی جانب سے رپورٹ نہ آنے پر اظہار برہمی کیا اور پیمرا کو 10 روزمیں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا ۔
آئی بی کی جانب سے رپورٹ براہ راست عدالت میں جمع کروانے پر برہمی کا اظہا ر کیا گیا ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ آئی بی کی رپورٹ میں کچھ خفیہ نہیں اخباری خبریں ہیں ۔

دھرنا کیس میں آئی ایس آئی کی 46 صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی نے فیض آباد دھرنے پر طاقت کا استعمال نہ کرنے کی سفارش کی،خادم رضوی کے دھرنے کی مختلف سیاسی جماعتوں نے بھی حمایت کی، حمایت کرنے والوں میں شیخ رشید، اعجاز الحق اور تحریک انصاف علما ونگ شامل تھے ۔ کیس کی سماعت دوہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے ۔ اٹارنی جنرل آفس سے سوشل میڈیا پر انتہاپسندی روکنے کے حوالے سے اقدامات کی رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے