شعیب شیخ کی درخواست واپس
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ میں شعیب شیخ کی منی لانڈرنگ سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی _
وکیل نے کہا کہ شعیب شیخ کیخلاف منی لانڈرنگ کے کوئی شواہد نہیں _ جسٹس کھوسہ نے کہا کہ بتایا جائے ملزم نے 170ملین روپے کے 116چیک کیوں جاری کیے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پوچھا کہ کیا ملزم نے اس معاملے پر کوئی وضاحت کی _
وکیل نے کہا کہ یہ چیک اپریل 2014سے مارچ 2015کے درمیان جاری ہوئے، شعیب شیخ کو مئی 2015 میں گرفتار کیا گیا، یہ چیک کورئیر کمپنی سمیت مختلف وینڈر کو دئیے گئے _ جسٹس کھوسہ نے پوچھا کہ گواہ محمد آصف اور محمد علی میمن کیا کہتے ہیں، دونوں گواہ حوالے کے ذریعے رقم بھجوانے کی بات کرتے ہیں، جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا کہ تمام چیک شعیب شیخ نے اپنے نام سے جاری کیے، اس مرحلے پر کیسے کہا جا سکتا ہے کیس میں شواہد نہیں _
وکیل نے کہا کہ ملین ڈالر قانونی چینلز سے پاکستان آئے _ جسٹس کھوسہ نے کہا کہ ہمارے سامنے معاملہ پاکستان آنے کا نہیں باہر لے جانے کا ہے، بادی النظر میں شعیب شیخ کے جاری کردہ چیک کا منی لانڈرنگ سے تعلق ہے، ای میل بتاتی ہیں کہ رقم حوالے کے زریعے باہر بھیجی گئی،
شعیب شیخ کے وکیل نے مشورے کے لیے عدالت سے ایک گھنٹے کی مہلت مانگی اور کہا کہ اپیل واپس لینے یا نہ لینے کے بارے میں مشاورت کرنی ہے، جسٹس کھوسہ نے کہا کہ شعیب شیخ کا بظاہر منی لانڈرنگ سے کنکشن ہے، ہو سکتا ہے ثابت نہ ہو، نہیں چاہتے کہ ٹرائل متاثر ہو، کیس ملتوی نہیں کر سکتے، التواء نہ دینے کی وجہ سے ہزاروں مقدمات نمٹا دیئے، فوجداری مقدمات کی صرف تین سو اپیلیں زیر سماعت ہیں _
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔