پاکستان پاکستان24

بحریہ ٹاؤن کے وکیل کی چالاکی

اپریل 3, 2018 2 min

بحریہ ٹاؤن کے وکیل کی چالاکی

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے پنجاب کے محکمہ جنگلات کی زمین پر بحریہ ٹائون کے قبضے کے مقدمے کی سماعت کی ہے ۔ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے سامنے محکمہ جنگلات کے ریٹائرڈ افسر اور بزرگ درخواست گزار ملک محمد شفیع نے دلائل میں کہا کہ اگر دو ہزار بارہ کی انکوائری رپورٹ غلط تھی تو اس رپورٹ کو بحریہ ٹاؤن کو چیلنج کرنا چاہہے تھا ۔ ملک شفیع کے مطابق انکوائری رپورٹ پانچ جون دو ہزار تیرہ کے عدالتی آڈر کا حصہ بھی ہے ۔

پاکستان ۲۴ کے مطابق جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہم نے صرف یہ دیکھنا ہے کہ بحریہ نے کس جگہ پر کس طرح اور کون سے قانون کے تحت زمین حاصل کی ہے، پہلے یہ ثابت کریں کہ بحریہ نے غلط طریقے سے زمین حاصل کی ۔ درخواست گزار ملک شفیع نے بتایا کہ حدبندی کے تحت موضع تخت پڑی 2210 ایکڑ پر محیط ہے، محکمہ جنگلات ثابت کر دے کہ تمام زمین ان کے پاس موجود ہے، قبضے سے متعلق کیس ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ۔

درخواست گزار نے بتایا کہ کلکٹر رپورٹ کے مطابق 684 ایکڑ قبضہ میں آٹھ سو تیس کنال پر تعمیرات ہو چکی ہیں، بحریہ ٹاؤن نے زمین ڈی ایچ اے کو فروخت کر دی ہے، سروے آف پاکستان کی نئی رپورٹ کے مطابق 724 ایکڑ پر قبضہ ہو چکا ہے ۔  درخواست گزار نے کہا کہ جن زمینوں کا بحریہ نے محکمہ جنگلات سے تبادلہ کیا وہ بھی نہیں دی گئیں ۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے تاکہ میری محنت رائیگاں نہ جائے ۔

ایک اور درخواست گزار ڈاکٹر شفیق نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن نے تخت پڑی میں نہ صرف قبضے کیے بلکہ زمینوں کو بیچا بھی ہے ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق پنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رزاق مرزا نے اعتراض کیا کہ ڈاکٹر شفیق کی درخواست حد بندی سے متعلق تھی، حد بندی کے بعد ان کی درخواست کا اب جواز نہیں بنتا ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہمارے سامنے رپورٹ موجود ہے اس کا جائزہ لیں گے ۔

بحریہ ٹائون کے وکیل زاہد بخاری نے عدالت میں کہا کہ اس کیس سے قبل ہمیں اس وقت کی عدلیہ کا بھی جائزہ لینا ہو گا، ملک ریاض اور اسلان افتخار واقعے کے بعد عدالت نے اس کیس کو ختم نہیں کیا ۔  بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے کہا کہ یہ کیس عوامی مفاد کے آرٹیکل 184/3 کے زمرے میں نہیں آتا ۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے