میڈیا بدترین دباؤ کا شکار
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں ذرائع ابلاغ کے ادارے بدترین دباؤ کا شکار ہیں ۔ ملک کے بڑے ٹی وی چینلز اور اخبارات کسی بھی اہم جلسے اور جلوس کی خبر اپنی ادارتی پالیسی کے مطابق غیر جانبداری کے ساتھ نشر یا شائع نہیں کر سکتے ۔
جنگ گروپ اور ڈان گروپ کے ٹی وی چینلز اور اخبارات خاص طور پر نشانے پر ہیں اور ان کی ادارتی پالیسی کو براہ راست کنٹرول کرنے میں ناکامی پر ان کی نشریات اور اخبارات کی تقسیم کو ملک کے مختلف علاقوں میں روکا جا رہا ہے ۔
ملک میں صحافی تنظیموں کی خاموشی اور میڈیا مالکان کی بے بسی کی وجہ سے شہریوں تک مکمل اور درست خبر پہنچانے کے ذرائع کے خاتمے کا اندیشہ ہے اور اس کیلئے سپریم کورٹ کی جانب دیکھا جا رہا ہے ۔
اتوار کے روز پشاور میں پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے کی خبر ملک کے کسی بھی ٹی وی چینل نے نشر نہ کی ۔ اخبارات میں سے صرف انگریزی روزنامہ ڈان نے اپنے صفحہ اول پر خبر کو جگہ دی ہے ۔ انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹریبیون نے اپنی ویب سائٹ پر جلسے اور ریلی کی خبر دی تاہم چند گھنٹوں کے بعد ہی اس خبر کو ہٹا دیا گیا ۔ ابھی تک کسی بھی میڈیا ادارے نے واضح طور پر دباؤ ڈالنے والے حلقوں کا نام نہیں لیا ۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر ملک کے سرکردہ صحافی اور شخصیات ایسے حالات میں شفاف الیکشن کو ناممکن قرار دیتے ہیں ۔ صحافی و لکھاری مبشر علی زیدی نے لکھا ہے کہ جس ملک میں نجی ٹی وی چینلز ایک جلسے کو ناظرین تک نہیں پہنچا سکتے وہاں آزادانہ اور شفاف الیکشن کیسے ممکن ہیں ۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایک سے زائد بار کہہ چکے ہیں وہ ملک میں آزادانہ اور شفاف الیکشن یقینی بنائیں گے ۔
پاکستان میں عام انتخابات اس سال جولائی کے اواخر میں ہونا ہیں اور چیف جسٹس اگلے سال جنوری میں ریٹائر ہوں گے ۔