وزیراعلی خٹک کے وکیل نے کیا بتایا
Reading Time: < 1 minuteکمرہ عدالت سے
اویس یوسف زئی
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعلی خیبر پختونخوا کی ضمانت کی توثیق کر دی ہے ۔ پرویز خٹک مقدمہ درج ہونے کے ساڑھے تین سال بعد گزشتہ سماعت پر 18 اپریل کو پہلی مرتبہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض آج 23 اپریل تک کے لیے عبوری ضمانت حاصل کی تھی۔ پرویز خٹک اپنے وکیل کے ہمراہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سید کوثر عباس زیدی کے روبرو پیش ہوئے اور ان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ وہ حلف دینے کو تیار ہیں کہ پی ٹی وی اور پارلے منٹ پر حملوں کے وقت پرویز خٹک اسلام آباد کے خیبر پختونخوا ہاؤس میں سو رہے تھے ۔
پرویز خٹک کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں ان کے موکل پر براہ راست کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔ حلف دینے کیلئے تیار ہیں کہ پی ٹی وی اور پارلے منٹ پر حملے کے وقت ان کے موکل کے پی کے ہاؤس میں سو رہے تھے ۔ عدالت ایف آئی آر میں نامزد دیگر ملزمان کو پہلے ہی ضمانت دے چکی ہے لہذا پرویز خٹک کی بھی ضمانت منظور کی جائے ۔ پراسیکیوٹر چودھری شفقات نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت میں دلائل دیے اور کہا کہ پرویز خٹک کے دھرنے میں شرکت کے ثبوت موجود ہیں ۔ پرویز خٹک کے عمل سے ملک بھر سمیت پوری دنیا میں یہ منفی تاثر ابھرا کہ ایک صوبہ اور وفاق آمنے سامنے ہیں ۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ضمانت منظور کر نے کا فیصلہ سنا دیا ۔