ائر بلیو کے مالک کو نوٹس
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ میں پائلٹوں کی جعلی ڈگریوں کے مقدمے کی سماعت ہوئی ہے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت مقدمے کی ۔ عدالت نے ملک کی تین نجی ائرلائنز کے مالکان کو نوٹس جاری کر دیئے، ائرلائنز میں شاہین، سیرین اور ائر بلیو شامل ہیں ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ پاکستان میں کتنی ائر لائنز کام کر رہی ہیں ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پی آئی اے، شاہین، ائر بلیو اور سیرین ائر لائنز کام کر رہی ہیں ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ائر بلیو کے پائلٹس کی رپورٹ کیوں نہیں آئی؟ ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ ائیر بلیو کے سربراہ کون ہیں؟ ۔ سول ایوی ایشن کے حکام نے بتایا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ائیر بلیو کے سی او ہیں ۔ پاکستان 24 کے مطابق چیف جسٹس نے پوچھا کہ ائیر بلیو نے ابھی تک ڈیٹا کیوں نہیں دیا؟ ائیر بلیو کے چیف ایگزیکٹو آکر بتائیں کتنے افراد کی جعلی ڈگریاں ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ائیر بلیو کے سربراہ کو بطور وزیراعظم نہیں بطور سی او بلا لیتے ہیں، مفادات کا ٹکراؤ اپنی جگہ ہے ۔ عدالت نے شاہین، ائیر بلیو، سرین ائیر لائنز کے سی او کو کراچی میں 12 مئی کو طلب کر لیا ہے ۔
دوران سماعت سپریم کورٹ کو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پاکستان ائر لائن کے 24 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ہیں، پی آئی اے کے کاک پٹ اسٹاف کا ڈیٹا آ گیا ہے، پی آئی اے کے 108 ملازمین کے ڈیٹا کی سول ایوی ایشن نے تصدیق کر لی، 117 ملازمین کے ڈیٹا کی تصدیق ہونا باقی ہے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ تصدیق کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے، پی آئی اے کے کتنے سٹاف کی تصدیق کرنا تھی، ابتک کتنے افراد کی تصدیق ہوئی؟ ۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مجموعی طور پر 1978 افراد کی ڈگریوں کی تصدیق ہونی ہے، 491 افراد کی ڈگریوں کی ہوچکی ہے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کتنے افراد کی ڈگریاں جعلی ہیں ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ متعدد سٹاف کی ڈگریاں جعلی ہیں ۔