ججوں کی درخواست پر فیصلہ
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فرخ عرفان اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کھلی عدالت میں کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ہے ۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ اوپن ٹرائل کے لیے دائر درخواستوں کو سپریم جوڈیشل کونسل دوبارہ زیر غور لائے اور اپنے پہلے والے فیصلے کو نظر انداز کر کے درخواستیں سنے _ پاکستان ۲۴ کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کاررائی آئین اور قانون کے مطابق ہے اور اس کی کارروائی کو خفیہ رکھنے کا مقصد اس شخص کی شہرت اور حقوق کا تحفظ کرنا ہے جس کی کنڈکٹ زیربحث لایا گیا ہو، اسی طرح عدلیہ کے ادارے اور سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان کا بھی تحفظ مدنظر ہوتا ہے اور اس خفیہ رکھنے کو اسی طرح دیکھنا چاہیئے ۔
واضح رہے کہ جوڈیشل کونسل نے اس سے قبل دونوں ججوں کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں کہ ٹرائل اوپن نہیں ہو سکتا _ پاکستان ۲۴ کے مطابق سپریم کورٹ نے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ججوں کا مواخذہ کرنے والے فورم سپریم جوڈیشل کونسل کی حیثیت منفرد ہے، یہ عدالتی نہیں بلکہ انتظامی نوعیت کا ٹربیونل ہے اور اس کے فیصلے سفارشی حیثیت رکھتے ہیں تاہم اس کے اخذ کردہ نتائج میں حتمی عنصر ہوتا ہے _ اس فورم پر ہونے والی کارروائی کے دو حصے ہوتے ہیں ۔